مشرق وسطی

دمشق کیمیائی اسلحے کے استعمال کو مسترد اور اس کی مذمت کرتا ہے، بسام صباغ

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ میں شام کے مندوب بسام صباغ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ جو ممالک شام کے کیمیائی مسئلے کو سیاسی بنانا چاہتے ہیں انھیں اپنا تخریبی رویہ تبدیل کرنا چاہئے۔

اقوام متحدہ میں شام کے مندوب بسام صباغ نے کہا ہے کہ دمشق کیمیائی اسلحے کے استعمال کو مسترد اور اس کی مذمت کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی حالت میں یا کسی بھی فریق کی جانب سے کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت استعمال کیا جائے۔

اقوام متحدہ میں شام کے مندوب نے کہا کہ بعض ممالک شام کے کیمیائی مسئلے کو بدستور سیاسی بنانے کی کوشش میں لگے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ممالک کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے ساتھ دمشق کے تعاون کو نظرانداز کرتے ہوئے شام پر بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔

شام کے نمائندے نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی، شام کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کے پاس کیمیائی ہتھیار ہونے اور انہیں استعمال کرنے کی تیاری کے بارے میں پیش کی جانے والی اطلاعات کو نظرانداز کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : افغانستان، صوبہ قندوز میں شیعہ مسجد میں بم دھماکہ، 100 نمازی شہید, 200زخمی

بسام صباغ نے مزید کہا کہ سلامی کونسل کے بعض اراکین شام کے کیمیاوی مسئلے کو سیاسی بنانے پر مصر ہیں جس سے ان کا تعاون مشکوک ہوگیا ہے اور اس سے دہشت گردوں کے ہاتھوں شامی فوج اور شامی شہریوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال پر پردہ ڈالنے کی کوششیں آشکار ہوگئی ہیں۔

صباغ نے مزید کہا کہ شام ، کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے کام کو کمزور کرنے کے درپے نہیں ہے بلکہ اس کے تحفظ اور غیرجانبداری کی حمایت کرتا ہے اور دمشق حکومت ان لوگوں کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے جو اس ادارے کو شام میں اپنے اہداف کے حصول کے لئے ہتھکنڈہ بنانا چاہتے ہیں۔

دہشت گردوں نے اب تک بارہا ادلب اور شام کے دیگر علاقوں منجملہ غوطہ شرقی میں کیمیاوی حملے کئے ہیں لیکن امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ان حملوں کا ذمہ دار دمشق حکومت کو قرار دینے کی کوشش کی ہے تاکہ اس طرح مغرب کو شام پر فوجی حملے کا بہانہ مل سکے۔

امریکہ اور بعض یورپی ممالک، دو ہزار گیارہ میں شام کا بحران شروع ہونے کے بعد سے ہی دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کی کارروائیاں روکنے کی غرض سے دمشق پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں اوراس بہانے سے اب تک بارہا شام کے فوجی اڈوں اور تحقیقاتی مراکز کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام میں دہشت گردوں کی شکست و ناکامی پرسخت تشویش ہے۔ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں اس ملک پر سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں منجملہ برطانیہ اور فرانس کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے وسیع حملوں سے شروع ہوا ہے۔

شام میں بحران کھڑا کرنے کا مقصد علاقے میں طاقت کے توازن کو صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنا ہے۔ شام کی فوج، ایران کی مشاورتی مدد اور روس کی حمایت سے اس ملک سے داعش کی بساط لپیٹنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ دیگر دہشت گرد گروہ بھی شکست کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button