دنیا

اسرائیلی خفیہ ادارے شاباک کے نئے سربراہ کا تقرر

شیعیت نیوز: اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بدھ کے روز اسرائیل کی انٹرنل انٹیلی جنس سروس’شاباک‘ کے نئے سربراہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے شن بیٹ سیکیورٹی سروس کے نائب سربراہ کو ایجنسی کےنئے سربراہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔

بیان میں بینیٹ کے حوالے سے کہا گیا کہ ادارے کے نئے سربراہ ایک بہادر لڑاکا اور ایک شاندار لیڈر ہے۔ مجھے کوئی شک نہیں کہ وہ شین بیٹ کو اسرائیل کی سلامتی کی خدمت میں بالادستی کی نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔

بیان میں نئے صدر کی شناخت ظاہرنہ کرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ کیونکہ یکے بعد دیگرے حکومتیں اسرائیلیوں کو ایجنسی کے سربراہ کے نام اور تصویر سے آگاہ کرتی رہی ہیں۔

نئے صدر "ر” ندو ارگمن کامیاب ہوں گے۔ جنہوں نے مئی 2016 میں عہدہ سنبھالا تھا۔

شباک اسرائیل کی داخلی سیکورٹی سروس ہے۔ اسرائیلی پبلک سیکورٹی سروسز کی تین ڈویژنوں میں سے ایک ہے۔ اس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور ملٹری انٹیلی جنس سروس امان بھی شامل ہے۔

اگرچہ شن بیٹ اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز میں سب سے چھوٹی ہے۔یہ اسرائیلی ریاست کے سیاسی اور عسکری فیصلہ سازوں میں سب سے زیادہ بااثر ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کشمیری حریت رہنماء سید علی شاہ گیلانی آزادی کاخواب آنکھوں میں لئے خالق حقیقی سے جاملے

دوسری جانب سائبرکمپنی جو’موساد‘ کے سابق سربراہ کے زیرانتظام ہے متحدہ عرب امارات میں اپنا کام شروع کیا ہے۔

گلوبز اخبار کی رپورٹ کے ’موساد‘ کے سابق سربراہ تمیر پاردو کی سربراہی میں ایکس ایم سائبر نے متحدہ عرب امارات میں کام شروع کر دیا ہے۔ تیل اور گیس کے بنیادی ڈھانچے اور مالیاتی اداروں کی حفاظت کے لیے تیار کردہ سائبر پروگرام فروخت کر رہی ہے۔

اخبارنے نشاندہی کی کہ اسرائیلی کمپنی نے متحدہ عرب امارات ، بحرین اور "اسرائیل” کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے ’’ابراہیم معاہدوں‘‘ کے تناظر میں دبئی کی ’’سپائرسلوشنز‘‘ کمپنی کے ساتھ تعاون کے معاہدے پردستخط کیے جوکہ بھارتی ماہرین کا گروپ دیگراسرائیلی سائبر کمپنیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

اخبار نے مزید کہا کہ ’’ایکس ایم سائبر ‘‘اسرائیلی سرکاری کمپنی ’’ رافیل ‘‘ کی جانب سے قائم کردہ کمپنیوں کے ایک کمپلیکس کے ساتھ تعاون کر رہی ہے جو کہ خلیج میں گیس کے شعبے میں کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پربھی کام کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button