ایران، شام کا اصل شراکت دار ہے، شامی صدر بشار اسد

شیعیت نیوز: شامی صدر بشار اسد نے ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف سے ایک ملاقات کے دوران کہا ہے کہ ایران، شام کا اصل شراکت دار ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی سے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق، اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی و نیز مختلف سطحوں میں تعاون بڑھانے کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔
نیز دونوں فریقین نے باہمی تعاون بالخصوص اقتصادی شعبے میں نئے باب کے آغاز میں پارلیمانوں کے کردار کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہ سرکاری بلکہ نجی شعبے میں پابندیوں کا شکار دو دوست اور برادار ملک کی جانب سے معاشی جنگ اور اقتصادی ناکہ بندی سے نمٹنے کی مدد پر تعاون بڑھانے میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر بشار اسد نے اس بات پر زور دیا کہ ایران، شام کا اصل شراکت دار ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تمام شعبوں میں شامی عوام اور حکومت کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی سے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں اور یہ پوری سرزمین کی آزادی اور دہشت گرد گروہوں کی مکمل شکست تک جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ کو شکست دے کر بھاگنے پر مجبور کریں گے، کتائب حزب اللہ
دراین اثنا قالیباف نے شام اور ایران کے درمیان کامیاب صدارتی انتخابات اور اس میں بڑے پیمانے پر عوام کی شرکت کو دونوں ملکوں کے خلاف بیرونی دباؤ کی شکست کی علامت قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ایک اعلی سطحی پارلیمانی وفد کی قیادت میں بروز منگل کو دمشق کی بین الاقوامی ائیرپورٹ پہنچ گئے جہاں ان کے شامی ہم منصب نے ان کا استقبال کیا۔
باقر قالیباف نے دمشق ائیرپورٹ پہنچنے پر اس دورے کے معاشی مقاصد کی نشاندہی کی اور امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے مابین ایک جامع معاہدہ، جنگ کے بعد، شام کی تعمیر نو اور اس ملک میں نجی اور سرکاری شعبے کی بہتر سرگرمیوں کی راہ ہموار کرے گا۔
اس معاشی اور تجارتی سفر کا اصل مقصد تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور کاروباری حلقوں اور تجارت کاروں کے مسائل کے حل کیلئے شام کی اقتصادی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے۔
واضح رہے کہ ایران کی شام کی حالیہ برآمدات تقریبا ایک ارب ڈالر ہے حالانکہ ترکی 14 ارب سے زائد شام میں مصنوعات کی برآمد کر رہا ہے تو ایران اور شام کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے بعد تجارتی لین دین کے حجم بڑھانے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔