قومی و اسلامی وحدت دشمن کے خلاف مضبوط سپر ہے، ایرانی صدر
مسلمان ممالک میں اختلاف دشمن کی خدمت ہے، عملی وحدت سے عوام کے مسائل حل ہوں گے

شیعیت نیوز : صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ سب سے اہم چیز جو ملک کو دشمنوں کی خطرناک کارروائیوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے، داخلی اور علاقائی اتحاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام نے مالک اشتر کو ہدایت دی کہ تمام جھگڑے اور اختلافات انسان کی خواہشات سے شروع ہوتے ہیں۔ اگر ہم اپنی خواہشات پر قابو پا لیں تو جھگڑے نہیں ہوں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں انصاف کو ترجیح دینی چاہیے اور مختلف گروہوں اور قوموں کے ساتھ عدل و انصاف کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔
صدر نے مزید کہا کہ انصاف کے اصول پر عمل کرنے سے ہم معاشرے میں مؤثر طریقے سے خدمت کر سکتے ہیں۔ حکومت کا فرض ہے کہ عوام کے ساتھ محبت سے پیش آئے اور خدمت کرنے کا جذبہ ہو۔ ہمارا مقصد صرف عوام کی خدمت ہے اور ہمیں اپنی تمام توانائی اس میں لگانی چاہیے تاکہ وحدت اور یکجہتی کے ذریعے عوام کے مسائل حل ہوں اور کسی کے ساتھ ظلم یا بد اخلاقی نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کی کوشش یہ ہے کہ ہمیں آپس میں اور مسلمانان کو خطے میں ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کریں۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہمیں ایک دوسرے سے اختلاف نہیں کرنا چاہیے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ بد اخلاقی سے پیش نہیں آنا چاہیے کیونکہ وہ ہمارے بھائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر داخلہ کی پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے مدد کی پیشکش، تعزیت کا اظہار
انہوں نے وضاحت کی کہ کچھ میڈیا میں سوال اٹھایا گیا کہ یہ واقعی ہمارے بھائی ہیں؟ میں کہتا ہوں، ہاں یہ ہمارے بھائی ہیں۔ وہ ہمارے ساتھ رہے ہیں، اگرچہ اب سرحدیں بن گئی ہیں۔ جیسے ہر شخص اپنے گھر کا حاکم ہے، ویسے ہی وہ اپنے ملک کے حاکم ہیں، مگر ہم سب بھائی ہیں۔ یہ فاصلہ اور اختلاف امپیریلسٹ اور تسلط پسند پیدا کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو دشمن کے سامنے متحد ہونا چاہیے۔ داخلی یا اسلامی ممالک میں اختلاف پیدا کرنا اسرائیل کی خدمت ہے۔
صدر نے کہا کہ اگر ہم متحد ہوں تو دشمن مسلمانوں کو غلط نظر سے نہیں دیکھ سکے گا۔ ہمیں ہاتھ ملا کر کام کرنا چاہیے، عملی طور پر دکھانا چاہیے کہ ہم عوام کی خدمت کے لیے پوری قوت سے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ طاقت چاہتے ہیں نہ عہدہ، بلکہ جو کچھ کر سکتے ہیں خلوص کے ساتھ کرتے ہیں اور موجودہ مسائل کو جتنا ممکن ہو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
پزشکیان نے رہبر معظم کی گزشتہ روز کی ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی رہنمائی اور حمایت کے لیے شکر گزار ہیں اور اس بھاری ذمہ داری کا بوجھ محسوس کرتے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہم سب کی ہمفکری، وحدت اور انسجام سے موجودہ مسائل حل ہوں گے۔