عراق

بغداد اور نینوا میں ہونے والے دھماکوں میں موساد کا ہاتھ ہے، عراقی رکن پارلیمان

شیعیت نیوز: عراقی پارلیمان کے ایک رکن حسن سالم نے کہا ہے کہ بغداد اور نینوا میں عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کے 30ویں بریگیڈ پر حملے میں موساد کا ہاتھ نمایاں ہے۔

عراقی پارلیمان حسن سالم نے حکومت اور پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی امور سے متعلق کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ وہ ان دونوں واقعات اور اربیل میں موساد کے دفتر کے بارے میں تحقیق کرے۔ انہوں نے عراقی کردستان کے صدر مقام اربیل میں موساد کے دفتر کو غداری قرار دیا اور ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کئے جانے پر زور دیا۔

دوسری ’’حکمت ملی عراق‘‘ سے موسوم دھڑے کے سربراہ سید عمار حکیم نے بھی نینوا میں حشد الشعبی کے اڈے اور بغداد کے الحبیبیہ علاقے میں کار بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

سید عمارحکیم نے بغداد بم دھماکے کے شہدا کے اہل خانہ کے نام اپنے ایک پیغام میں اس بات پر زور دیا ہے کہ الحبیبیہ کے علاقے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں اپنے بے گناہ ہم وطنوں کے شہید اور زخمی ہونے پر دکھ ہے۔

انہوں نے اس کے ساتھ متعلقہ اداروں پر زوردیا کہ وہ فوری طور ذمہ دارعناصر سے نمٹیں تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں : روس کا عنقریب امریکہ کو منہ توڑ جواب دینے کا اعلان

دوسری جانب عراق، موصل کی تاریخی مسجد کی تعمیر کے لئے مصری انجینئرز نے مقابلہ جیت لیا۔

عراق میں داعشیوں کے ہاتھوں شہید کی جانے والی تاریخی مسجد کی تعمیر نو کے لئے یونیسکو نے’ آرکیٹکچرل ڈیزائن‘ مقابلے کے فاتح کا اعلان کر دیا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق 8 مصری معماروں نے موصل میں النوری مسجد کمپلیکس کی تعمیر نو کا بین الاقوامی مقابلےمیں 120 سے زیادہ افراد پر سبقت حاصل کرلی ہے۔

مسجد کی تعمیر نو یونیسکو کے ’موصل کو نئی زندگی دینے کے منصوبے‘ کا مرکزی حصہ ہے جس کا مقصد اس قدیم شہر کی بحالی ہے جو حالیہ تنازع سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔

جیتنے والا ڈیزائن ، جسے’کورٹ یارڈ ڈائیلاگ‘ کہا جاتا ہے، وہ صلاح الدین سمیر ہریدی کی قیادت میں کام کرنے والے چار شراکت داروں پر مبنی ٹیم کا کام ہے۔

یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈری ایزولے نے کہا ہے کہ النوری مسجد کمپلیکس کی تعمیر نو جنگ سے متاثرہ شہر میں مفاہمت اور معاشرتی ہم آہنگی کو آگے بڑھانے کے عمل میں ایک امتیازی نشان ثابت ہوگی۔

النوری مسجد ایک ایسا مقام ہے جو موصل شہر کی تاریخ کا ایک خاص حصہ ہے۔ عراقی وزیر ثقافت نے اس موقع پر کہا ہے کہ یہ اعلان ایک ’اہم سنگ میل‘ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button