سعودی عرب

ایران میں یورینیم کی افزودگی پرسعودی عرب کے مضحکہ خیز دعوے

شیعیت نیوز: ایران کا یورینیم کی افزودگی میں اضافہ پرامن جوہری پروگرام کا حصہ نہیں ہوسکتا، سعودی عرب نے اپنے اس مضحکہ خیز دعوے کے ساتھ ہی ایران کو بڑی طاقتوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کا مشورہ بھی دیا ہے۔

اگرچہ سعودی عرب کسی گنتی میں نہیں آتا تاہم اپنا قد اونچا کرنے کے لئے امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کا یورینیم کی افزودگی میں اضافہ پرامن جوہری پروگرام کا حصہ نہیں ہوسکتا۔

سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی (ایس پی اے) نے وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری کیا ہے۔اس میں مملکت کی جانب سے ایران پر زوردیا گیا ہے کہ ’’وہ خطے میں کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے گریز کرے اور ایسے اقدامات نہیں کرے جس سے خطے کی سلامتی اور استحکام ہی داؤ پر لگ جائیں۔

ایران اپنے جوہری پروگرام کے پُرامن مقاصد کے لیے استعمال سے متعلق مذاکرات کرے۔وہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے تحت اپنے پروگرام کو اس انداز میں چلائے کہ اس سے خطے اور دنیا بھر میں سلامتی اور استحکام کے مقاصد کو حاصل کیا جاسکے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو بھی پھیلنے سے روکا جاسکے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں : قرآن مجید کی ہدایات پوری دنیا اور عالم بشریت کیلئے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای

سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ ایک ایسے طویل المیعاد سمجھوتے سے اتفاق کرے جس سے ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی اور کنٹرول کو مضبوط بنایا جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ایران جوہری بم ہتھیار حاصل کرسکے اور نہ اس کے لیے درکار صلاحیتیں پیدا کرسکے۔

ایران میں یورنیم کی افزودگی کے اعلان پرامریکہ، اسرائیل اور فرانس پہلے ہی تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔

سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں علاقائی ریاستوں کے تحفظات کو بھی مدنظر رکھاجائے۔

چھوٹا منہ اور بڑی بات کے مصداق آل سعود نے یورینیم کی افزودگی کو کشیدگی کا سبب قراردیتے ہوئے ایران کو بڑی طاقتوں کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کا مشورہ بھی دیا ہے۔

واضح رہے امریکہ آل سعود کو دودھ دینے والی گائے قرار دیتا ہے جو امریکہ کی مدد و حمایت کے بغیر ایک ہفتے سے زیادہ اپنی سیاسی حیات کو جاری نہیں رکھ سکتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button