مشرق وسطی

مصر، اخوان المسلمین کے خلاف جنرل عبد الفتاح السیسی کا کریک ڈاؤن

شیعیت نیوز: مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمین کے 103 اراکین کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردیے گئے۔

مصری حکام نے مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمین کے 103 اراکین کے نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کردیے ہیں۔

منی لانڈرنگ کمبیٹنگ یونٹ (ایم ایل سی یو) نے ان کارکنان کے نام 9 مارچ اور 4 اپریل کو عدالتی فیصلے جاری ہونے کے بعد اپنی ویب سائٹ پر شائع کیے ہیں۔

مارچ 2020 میں مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی نے دہشت گردی کے اداروں کے قانون میں ترمیم کی منظوری دی تھی جس میں دہشت گردی کی فہرستوں میں شامل افراد کے اثاثوں کی ضبطی اور فنڈز اور املاک کو منجمد کرنا شامل ہے۔

کسی بھی گروپ یا افراد کو اس فہرست میں شامل کرنے کے سرکاری اعلان کے بعد خود بخود ان کے اثاثے ضبط کرکے اُن کے سفر پر بھی پابندی عائد کردی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ عرب امارات میں ماہِ مبارک صیام کا احترام ختم کرنے کا فیصلہ

واضح رہے جمہوری تقاضوں کے عین مطابق اخوان المسلمین کی حکومت کی تشکیل کے بعد سے اسے دیوار سے لگانے کے لئے سازشیں شروع ہوگئیں تھیں جس کے نتیجے میں فوجی سربراہ نے محمد مرسی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد اخوان المسلمون کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا تھا۔

اس وقت اخوان المسلمین کے ہزاروں کارکن جیلوں میں بند ہیں اور بہت سو کو سزائے موت اور طویل المعیاد قید کی سزائیں دیدی گئیں ہیں۔

دوسری جانب مصر کے سرکاری اخبار الاہرام کے مطابق ایک مصری عدالت نے آٹھ اپریل کو اخوان المسلمین کے معروف رہنما 76 سالہ محمود عزت کو شدت پسندی کے الزام کے تحت عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جولائی سن 2013 میں جب مصری فوج نے ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کو معزول کر کے اقتدار پر قبضہ کیا تو اس دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا اور محمود عزت کو انہیں واقعات کے لیے دہشت گردی کا قصوروار ٹھہرا یا گیا ہے۔

انہیں قاہرہ میں گزشتہ برس اگست میں گرفتار کیا گیا تھا اور اطلاعات کے مطابق پولیس نے ان کی رہائش گاہ سے بعض خفیہ سافٹ ویئرز بھی بر آمد کیے تھے جن کا استعمال وہ اخوان المسلمین کے دیگر اراکین سے رابطہ کے لیے کرتے تھے۔ پہلے حکام کو یقین ہو چلا تھا کہ شاید وہ ملک چھوڑ کر کہیں باہر چلے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button