مقبوضہ فلسطین

غرب اردن: بارودی سرنگ پھٹنے سے فلسطینی نوجوان زخمی

شیعیت نیوز: فلسطین کے علاقے غرب اردن میں اریحا کے مقام پر اسرائیلی فوج کی طرف سے بچھائی گئی بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک 18 سالہ فلسطینی نوجوان زخمی ہو گیا۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ 18سالہ علی موسیٰ جھالین مشرقی اریحا میں اپنی بکریوں کے ساتھ تھا جہاں اسرائیلی فوج کی طرف سے نصب کردہ بارودی سرنگ پھٹنے سے اس کاایک بازو کت گیا۔ زخمی فلسطینی لڑکے کو علاج کے لیے بیت جالا کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وسطی اور شمالی وادی اردن اور اریحا میں کئی مقامات پر اسرائیلی فوج نے شہری آبادی کے قریب بارودی سرنگیں نصب کررکھی ہیں۔ اس کے علاوہ جنگی مشقوں کے دوران بھی اسرائیلی فوج بم اس علاقے میں پھینک کر چلی جاتی ہے جو فلسطینیوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔

گذشتہ کچھ عرصے کے دوران بارودی سرنگ پھٹنے سے وادی اردن میں 4 فلسطینی شہید اور 26 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ بارودی سرنگوں کے نتیجے میں سیکڑوں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : نائیجیریا میں اعیاد شعبانیہ کے حوالے سے ایک عظیم نشست کا اہتمام

دوسری جانب اسرائیلی ریاستی جبر کے مظاہر میں ایک مظہر فلسطینیوں سے زبردستی انہی کے ہاتھوں ان کے مکانات مسمار کرانا ہے۔ آئے روز اس طرح کے ریاستی جبر کے ہتھکنڈے سامنے آ رہے ہیں۔

اس کی تازہ مثال بیت المقدس کے ایک فلسطینی نوجوان کی ہے جو اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھا مگر قابض صیہونی حکام نے اسے اپنے ہی ہاتھوں اپنا بنا بنایا گھر مسمار کرنے پرمجبور کر دیا گیا۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ بیت المقدس کے علاقے سلوان کے رہائشی سیف عبداللطیف کو قابض حکام کی طرف سے ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں اسے کہا گیا تھا کہ وہ مکان مسمار کرے اور مسماری کی کارروائی اسے خود انجام دینا ہوگی ورنہ اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔

سیف نے یہ فلیٹ تین ماہ قبل تعمیر کیا تھا اور وہ اب شادی کی تیاری کر رہا تھا۔سیف کے اہل خانہ نے بتایاکہ اسرائیلی بلدیہ نے گذشتہ ہفتے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور سیف کا مکان مسمار کرنے کا نوٹس دیا تھا۔ صیہونی حکام کا کہنا تھا کہ سیف عبداللطیف نے یہ مکان بلدیہ کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا ہے۔

متاثرہ خاندان  نے بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ فلسطینی باشندوں کو کسی قسم کی تعمیر کی اجازت نہیں دیتے اور تعمیرات کے لیے مشکل ترین شرائط مقرر کی جاتی ہیں جنہیں پوری کرنا فلسطینیوں کے لیے محال ہوتا ہے۔

انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق سنہ 1967ء کے بعد قابض صیہونی حکام بیت المقدس میں اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کے نتیجے میں فلسطینیوں‌ کے 1900 مکانات مسمار کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button