ترکی میں غزہ پر بین الاقوامی کانفرنس، صہیونی مظالم کے خلاف اسلامی و انسانی اتحاد پر زورت
دیانت کے سربراہ علی ارباش کا خطاب، فلسطینی عوام کی مقاومت کو خراج تحسین اور بائیکاٹ کی اپیل

شیعیت نیوز : ترکی کے امور دینی کمیٹی (دیانت) کے سرپرست علی ارباش نے نماز جمعہ کے بعد مسجد ایا صوفیہ کے صحن میں خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ استنبول میں غزہ کے حوالے سے ایک جامع کانفرنس منعقد کی گئی ہے تاکہ اس سلسلہ میں ضروری اقدامات پر غور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 22 اگست سے 29 اگست 2025ء تک جاری رہا جس میں مختلف موضوعات پر ورکشاپس منعقد ہوئیں۔
علی ارباش نے اپنے خطاب میں کہا کہ بعض عالمی حکومتیں گویا صہیونی قابضین کی اسیر ہو چکی ہیں اور براہ راست یا بالواسطہ قاتلوں اور نسل کشی کرنے والوں کی حمایت کر رہی ہیں۔ ایک چھوٹا مگر سرکش و منحرف گروہ دنیا کو ایک وسیع تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔ اس وحشیانہ ظلم اور غیر انسانی قبضے کے مقابلے میں مظلوم و باعزت فلسطینی عوام کے پاس ایمان اور عقیدہ کے سوا کچھ نہیں، لیکن وہ پوری قوت کے ساتھ مقاومت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی ملت کی اس اصیل جدوجہد کی حمایت اور نسل کشی کو روکنے کی کوشش دین، نسل، عقیدہ اور ثقافت سے ماورا ایک انسانی و اخلاقی فریضہ ہے۔ غزہ ہر مسلمان کے لیے ایمان اور بندگی کا مسئلہ ہے۔ ظلم کے مقابلے میں خاموشی اور ظالموں کے سامنے بے عملی براہ راست یا بالواسطہ ان کے ساتھ شراکت اور مدد شمار ہوتی ہے اور یہ عمل حرام اور ممنوع ہے۔ اس لیے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ قومی و بین الاقوامی سطح پر صہیونی قابضین کی مصنوعات کے بائیکاٹ کو جاری رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں : آیت اللہ وحید خراسانی کے انتقال کی خبر جھوٹی، دفتر کی وضاحت
قابل ذکر ہے کہ کانفرنس کے اختتامی اعلامیہ کو بنیاد علمائے اسلامی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر نصراللہ حاجی مفتی اوغلو نے پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے غزہ میں جاری مسلسل قتل عام، انسانیت و مقدسات کی وسیع خلاف ورزیوں، بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکہ کی خاموشی اور بعض علاقائی فریقوں کی نام نہاد "گریٹر اسرائیل” منصوبے میں شراکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ استنبول کانفرنس اسی پس منظر میں منعقد ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اجلاس دینی و انسانی ذمہ داری کے تحت غزہ کی حمایت اور مدد کے لیے منعقد کیا گیا اور اس کے ذریعے فوری طور پر حملوں کو روکنے اور انسانی امداد کے راستے کھولنے کی اپیل کی گئی۔
اختتامی بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صہیونی نسل کشی کے جرائم کا مقابلہ کرنے اور صہیونی توسیع پسندی کو روکنے کے لیے ایک "اسلامی و انسانی اتحاد” قائم کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔