دنیا

افغانستان میں دہشت گرد گروہ داعش کے دوبارہ زور پکڑنے کا خطرہ موجود ہے، اقوام متحدہ

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کی وجہ سے افغانستان میں دہشت گرد گروہ داعش کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ مشرقی افغانستان کے صوبوں ننگر ہار اور کنڑ میں دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر بدستور موجود ہیں اور عام شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں پر حملے کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تکفیری دہشت گرد گروہ داعش افغانستان کے امن عمل میں بھی رکاوٹ ہے اور کابل سمیت افغانستان کے دوسرے بڑے شہروں پر بھی اس گروہ کے حملوں کا امکان پایا جاتا ہے۔

ادھرصوبہ ننگر ہار کے گورنر ہاؤس نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش کے چار عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حشدالشعبی کی عراق میں داعشی دہشت گرد عناصر کا مقابلہ کئے جانے پر تاکید

دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تین سال کے دوران میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں سے جڑے 65 افراد کو ٹارگٹ کیا گیا۔

افغانستان میں گزشتہ 3 برسوں کے دوران میڈیا اور انسانی حقوق کی سرگرمیوں سے وابستہ 65 کارکنوں کی ہلاکت ہوئی جب کہ ملک میں امن مذاکرات کے دوران بھی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اطلاعات کے مطابق ستمبر 2020ء میں شروع ہونے والی بدامنی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے بین الافغان مذاکرات کے دوران اب تک دونوں شعبوں میں کام کرنے والے 11 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

کابل میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے دفتر نے بتایا ہے کہ کسی بھی طرف سے ان ہلاکتوں کی ذمے داری قبول نہ کرنے کے باعث عوام میں خوف کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ رپورٹ میں یہ اعداد و شمار یکم جنوری 2018ء سے 31 جنوری 2021ء کے عرصے کے دوران اکٹھے کیے گئے ہیں۔

تشدد کے اس رجحان نے صحافت اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں پر گھیرا تنگ کر دیا، جس کے نتیجے میں کئی صحافیوں نے اپنے پیشہ ورانہ کام میں خود ہی اظہار رائے کو دبا دیا، بہت سے لوگ ان شعبوں سے الگ ہو گئے ہیں اور کچھ نے ملک بھی چھوڑ دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button