مشرق وسطی

میں کسی ایسی سرگرمی میں کیسے ملوث ہو سکتا ہوں جو میرے ملک بحرین کو نقصان پہنچائے، شیخ علی سلمان

منامہ: بحرین کے حزب اختلاف رہنما شیخ علی سلمان نے کہا ہے کہ وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ کسی ایسے اقدام میں ملوث ہوں جس سے ان کے اپنے ملک کو نقصان پہنچے۔

بحرینی جیل میں قید ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق کے سربراہ اور حزب اختلاف کے رہنما شیخ علی سلمان نے انکشاف کیا ہے کہ بحرینی حکام کی جانب سے تاحال انہیں ایسے کسی مقدمے کی سماعت کے بارے تاحال مطلع نہیں کیا گیا اور نہ ہی بتایا ہے کہ ان کے خلاف 27نومبر کو جاسوسی کے الزامات پر مقد مہ کی سماعت ہونے جا رہی ہے۔

اللؤلؤة ٹی وی کے مطابق اتوار کو بحرین کے پبلک پراسیکیوشن نے اعلان کیا تھاکہ الوفاق کے سیکرٹری جنرل کی قطر ی ریاست کے لئے جاسوسی کرنے کے الزامات پر عدالت27نومبرکو سماعت کرے گی ۔

منگل کو ایک ٹیلی فون گفتگو کے دوران شیخ سلمان نے کہا کہ نہوں نے ہمیشہ تمام زندگی بحرین کی سلامتی خودمختاری کے لئے کام کیا ہے اور انہوں نے ہر صورت بحرین اور اس کے عوام کی خدمت کی خدمت کے لئے اپنی زندگی وقف کردی ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ پوری زندگی میں انہوں نے نہ ایسا کوئی کام کیا ہے اور نہ آئندہ ایسا کام کر سکتے ہیں جس سے ان کے اپنے ملک کو نقصان پہنچے۔یاد رہے کہ آل خلیفہ حکمرانوں کے سیاسی انتقام کے تحت قائم کئے گئے بے بنیاد مقدمے پردسمبر 2014 سے زیر حراست اور قید کی سزا جیل میں بھگت رہے ہیں۔

اب حکومت نے ان کے خلاف نئے جھوٹے عائد کئے ان الزامات کی تیاری کے لئے شیخ علی سلمان اور قطر کے سابق وزیراعظم کے درمیان ایک ٹیپ ٹیلی فون کی بات چیت کو بنیاد بنایا گیا ہے۔

بحرینی پراسیکیوٹروں کے مطابق، یہ بات چیت بحرین کی مقبول بغاوت میں قطری کردار کا ثبوت ہے ۔

لیکن ان الزامات کی حقیقت یہ ہے کہ اس گفتگو کا مقصد بحرین کی سیاسی کشیدگی کے حل کی ان کوششوں کا حصہ تھی۔

جو بحرینی بادشاہ کی خواہش پرامریکی اور سعودی حکومت کی ایماء پر2011 میں عوامی احتجاج کے باعث پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے اس وقت کے قطری وزیر اعظم نے شیخ علی سلمان کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button