دنیا

لکھنؤ میں معروف عالم دین مولانا سید کلب جواد پر حملہ

مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر مبینہ حملے کے بعد قائدانہ مؤقف: پرامن جدوجہد جاری رہے گی

شیعیت نیوز : لکھنؤ کے تاریخی علاقے ٹھاکر گنج میں ہنگامہ اس وقت برپا ہو گیا جب معروف شیعہ عالمِ دین حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا، جب وہ کربلا عباس باغ کی وقف زمین پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف احتجاج کی قیادت کر رہے تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں پیش آیا، جس پر عوام میں شدید غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوامی حلقوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مبینہ غفلت یا ممکنہ ملی بھگت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

حملے کے بعد مولانا سید کلبِ جواد نے حوصلہ و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ سے فوری اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ وقف املاک پر قبضہ کرنے والے لینڈ مافیا کے خلاف اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور مقدس جائیدادوں کے تحفظ کے لیے کسی بھی دباؤ یا تشدد کے آگے نہیں جھکیں گے۔

مولانا جواد نے کہا کہ یہ جدوجہد کسی فرد یا جماعت کے خلاف نہیں بلکہ اللہ کے گھر اور اہلِ بیتؑ کے نام پر وقف شدہ امانتوں کے تحفظ کے لیے ہے، اور وہ اس راستے سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی صدر ٹرمپ کی اسرائیلی پارلیمنٹ میں تقریر نشر کرنا شرمناک اور قومی نظریے سے انحراف ہے، آئی ایس او

اس موقع پر حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ میں ایک خصوصی دعائیہ جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں حوزہ کے اساتذہ، طلاب اور کارکنان نے مولانا کی حفاظت، صحت و سلامتی اور طولِ عمر کے لیے دعا کی۔

حوز ہ کے پرنسپل حجۃ الاسلام والمسلمین سید رضا حیدر زیدی نے اس جان لیوا حملے کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کے ذمہ دار عناصر کو فوری طور پر کیفرِ کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا سید کلبِ جواد کی قیادت میں وقف املاک کے تحفظ کی تحریک دراصل مقدس امانتوں کی نگہبانی کی جدوجہد ہے، جس میں ہر مومن کا کردار لازم ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button