اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

صہیونی فوج اب جنگ لڑنے کی سکت نہیں رکھتی، عرب تجزیہ کار

عبدالباری عطوان نے غزہ جنگ بندی کے پس منظر کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ نتن یاہو کو شکست نے مذاکرات پر مجبور کیا۔

شیعیت نیوز : معروف عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے اپنے تازہ مضمون میں غزہ میں جنگ بندی اور اس کے پس منظر پر تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔

عطوان لکھتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا: "میں نے نتن یاہو کو بتایا کہ اسرائیل پوری دنیا کے خلاف جنگ نہیں لڑ سکتا۔”

یہ بیان اس بات کا واضح اعتراف ہے کہ اسرائیل کے پاس جنگ جاری رکھنے کی طاقت ختم ہو چکی ہے۔ مغربی ممالک، خصوصاً امریکہ اب اس جنگ کی حمایت جاری نہیں رکھ سکتے۔

غزہ ایک چھوٹا علاقہ ہے جس میں تقریباً 25 لاکھ افراد رہتے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں۔ عطوان کے مطابق، اسرائیل کا اس علاقے پر مسلسل حملہ اور طویل جنگ ممکن نہیں رہی۔

انہوں نے لکھا کہ کئی عوامل نے نتن یاہو کو جنگ بندی پر مجبور کیا، جن میں یہ نکات نمایاں ہیں:

1️⃣ سیاسی اور فوجی محاذ کو وقتی طور پر مستحکم کرنے کے لیے سانس لینے کی ضرورت۔
2️⃣ امریکہ اور ٹرمپ کی حکومت کا دباؤ، تاکہ بین الاقوامی تنہائی سے بچا جا سکے۔
3️⃣ سات محاذوں پر شکست، خاص طور پر یمن میں ناکامی۔
4️⃣ لبنان میں حملے کی ناکامی اور حزب اللہ کے خطرے کو ختم کرنے میں ناکامی۔
5️⃣ غزہ میں مزاحمتی گروہوں کی مسلسل مزاحمت، خاص طور پر القسام برگیڈ اور القدس برگیڈ جو اب بھی مضبوط اور فعال ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : شہید سلیمانی پر حملہ فراموش نہیں کیا جائے گا، ایران

عطوان نے خبردار کیا کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو ابھی مطمئن نہیں ہونا چاہیے کیونکہ امریکہ اور اسرائیل ممکنہ طور پر جنگ بندی معاہدے کے اگلے مراحل کو عملی جامہ نہیں پہنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بحران ختم نہیں بلکہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا، اور مزاحمت کا دائرہ غزہ سے مشرقی فلسطین اور دیگر محاذوں تک پھیل سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button