سعودی عرب کی ناکامیاں عروج پر
یورپی یونین کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے بعد سعودی عرب دکھاوے کے طور پر یورپی ممالک سے نزدیکیاں اور نرم گوشہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یورپی یونین نے یہ فیصلہ یمن پر سعودی جارحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا۔
اس حوالے سے ایک غیر ملکی ویب سائٹ نے کہا ہے کہ سعودی مجلس شوریٰ کے ڈپٹی صدر محمد الجفری نے یورپی یونین کی خارجہ کمیٹی کا دورہ کیا جو کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کے بعد دوسرے سعودی عہدیدار ہے جو کہ یورپی یونین گذشتہ 3 ماہ میں دورہ کیا ہے۔
ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کو ایران کے جوہری معاہدے کی کامیابی اور امریکہ کا شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے کارروائی نہ کرنے سے کافی حد تک مایوسی ہوئی اور سونے پہ سوہاگہ یہ کہ امریکی کانگریس نے بھی سعودی عرب کے خلاف قرار داد منظور کر لی، ان سب اقدامات کے بعد واضح ہو رہا ہے کہ سعودی عرب کو کس قدر دھچکے لگے ہیں۔
نئے اتحادیوں کی تلاش
سعودی عرب اب نئے اتحادیوں کی تلاش کر رہا ہے اور اس حوالے سے اس کی نظریں یورپی یونین پر مرکوز ہیں ایک تو اس لیے کہ یورپی یونین دنیا کا سب سے بڑا اقتصادی اتحاد ہے جو دولت اور طاقت رکھتا ہے اور دوسرا یہ کہ یورپی یونین کے کئی ممالک کا مشرق وسطیٰ سےمفادات وابستہ ہیں اور یہ ممالک امریکی کردار کے کمی کے بعد اس علاقے میں فعال ہونا چاہتے ہیں۔ الجفری نے یورپی یونین کے دورے پر کہا کہ سعودی عرب اور یورپی یونین کا مشرق وسطیٰ میں مشترکہ مفادات ہیں جس میں علاقے میں قیام امن بھی شامل ہے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن سے یورپ کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کا مسئلہ حل ہو گا اور قیام امن سے سعودی عرب اور خلیجی ریاستیں یورپی یونین کو سرمایہ کاری کے بہتر مواقع فراہم کر سکیں گے۔
یورپی یونین میں الجفری کی بھاگ دوڑ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب یورپی یونین کو باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اچھائی اور برائی کے درمیان جنگ ہو رہی ہے اور اس جنگ میں ایران برائی کی نمائندگی کر رہا ہے مگر الجفری کی یہ کوشش ناکام رہی کیونکہ یورپیوں نے الجفری سے سوال کیا کہ سعودی عرب ایران کے ساتھ کشیدگی میں کمی کرنے کے لیے کیا کر سکتا ہے؟
جس کا جواب الجفری نہ دے سکے اور اس بات میں ہی عافیت سمجھے کہ یورپ سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ ان ممالک کی حمایت نہ کرے جو ایران کی حمایت کرتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے یورپی یونین کی خارجہ کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں یورپی یونین نے ایران اور سعودی عرب سے علاقے میں بہتری کے لیے باہمی کشیدگی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو درحقیقت اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ علاقے میں ایران کا کردار اہم ہے۔ یورپی یونین کے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سعودی عرب کے دعوؤں کے برعکس ایران کی علاقائی پالیسیاں کافی حد تک معتدل پالیسیاں ہیں۔
یمن کا معاملہ
سعودی عرب دوسروں کو یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ جس اتحاد کی قیادت وہ کر رہا ہےاس کا وجود ضرور ی ہے تا کہ علاقے میں ایرانی اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے مگر یورپیوں نے اس کے عوض سعودی عرب کے سامنے یمن میں ہونے والی جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ رکھ دیا جس کے بعد یورپی یونین نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت بند کر دی۔
الجفری کا دورہ یورپی یونین ناکام رہا کیونکہ اس دورے کے چند روز بعد اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے اعلیٰ عہدیدار رعد الحسین نے یمن میں ہونے والے حالیہ قتل عام کے حوالے سے رپورٹ تیار کی جس میں سعودی عرب کی شدید مذمت کی گئی۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے روایتی اتحادی امریکہ اور فرانس نے بھی سعودی عرب کی مذمت کی اور بین الاقوامی طور پر اس واقعے کی مستقل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ جس کے بعد سعودی عرب کے سامنے اس قتل عام پر اظہار افسوس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ رہا جو سعودی عرب کا قتل عام کےمرتکب ہونے کا اعتراف ہے، سعودی عرب نے اب اس واقع پر امریکی اور سعودی عرب کی مشترکہ تحقیقات کی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔