مشرق وسطی

بحرینی علما کا شاہی حکومت کو سخت انتباہ

بحرین کے علما نے ملک کی شاہی حکومت کو سرکردہ عالم دین اور بحرینی شیعوں کے قائد آیت اللہ عیسی قاسم پر مقدمہ چلائے جانے کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔

علمائے بحرین کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شیعیان بحرین کے قائد آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف مقدمہ شیعہ مذہب کے خلاف مقدمہ تصور کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں ملکی بحران نئے مرحلے میں داخل ہوجائے گا۔ بحرینی علما نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور ملک و ملت کے وسیع مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف بلاجواز مقدمہ ختم کردے۔ بحرینی علما کے بیان میں یہ بات زور دیکر کہی گئی ہے کہ بحرین اور بحرینی عوام باقی رہیں گے لیکن ظالم شاہی حکومت ختم ہوجائے گی۔ درایں اثنا بحرینی عوام نے ایک بار پھر ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کرکے آیت اللہ عیسی قاسم کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کے روز اور جمعرات کی شب ہونے والے ان مظاہروں میں شریک لوگ سعودی عرب کی حمایت یافتہ شاہی حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف بلاجواز مقدمہ فوری طور پر ختم اور ان کی شہریت کی منسوخی کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ بحرین کی شاہی حکومت کی نمائشی عدالت گزشتہ جمعرات کو آیت اللہ عیسی قاسم کے خلاف مقدمہ کی سماعت کرنے والی تھی لیکن عوام کے احتجاج اور مظاہروں کے پیش نظر اسے ایک بار پھر چھبیس ستمبرتک ملتوی کردیا گیا۔ سعودی عرب کی حمایت یافتہ بحرین کی شاہی حکومت نے جون دوہزار سولہ میں ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی کے ہردلعزیز رہنما آیت اللہ عیسی قاسم کی شہریت منسوخ کردی تھی جس کے خلاف اندرون اور بیرون ملک سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔ بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے عوام کے پرامن مظاہرے جاری ہیں اور اس ملک کے عوام سماجی ناانصافیوں، مذہبی تفریق کے خاتمے اور ایسی سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں عوام کی منتخب کردہ جمہوری حکومت کا قیام عمل میں آسکے۔ بحرین کی شاہی حکومت عوام کے جائز اور جمہوری مطالبات پورے کرنے کے بجائے سعودی فوجیوں کے ساتھ ملکر عوامی مظاہروں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے جس کے دوران سیکڑوں افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے جن میں سیاسی و مذہبی رہنما اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button