مقبوضہ فلسطین

دو ہزار داعشی دہشتگردوں کا اسرائیل میں علاج ہوا، صہیونی فوجی کا اعتراف

 شیعیت نیوز: صہیونی حکومت کی فوج کے مقبوضہ جولان پر متعین کمانڈر کے نائب بسام علیان نے صہیونی ویبگاہ المصدر پر کچھ مسائل منجملہ مقبوضہ فلسطین میں شامی دہشت گردوں کے علاج کے بارے میں ایک گفتگو میں اظہار خیال کیا ۔

علیان نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ کا عقیدہ ہے کہ حزب اللہ جنگ کی وجہ سے کمزور ہو گئی ہے ؟ کہا : ہم علاقے کو اچھی طرح جانتے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ حزب اللہ کو دو زاویوں سے دیکھا جا سکتا ہے : ایک اعتبار سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ کمزور ہوئی ہے اس کو بھاری نقصان ہوا ہے اس نے اپنے افراد کھوئے ہیں لیکن ایک اعتبار سے کہا جا سکتا ہے کہ حزب اللہ مضبوط ہوئی ہے اور ایک کاروائی کرنے والی فوج میں تبدیل ہو چکی ہے اور اس کے کمانڈروں نے بھی تجربے کسب کیے ہیں ۔

علیان نے آگے چل کر کہا : صہیونی حکومت کے اندازوں کے مطابق  اس نے اب تک شام کے ۲۰۰۰ زخمی دہشت گردوں کا علاج کیا ہے ۔

اسرائیل کے اس کمانڈر نے دعوی کیا : ہماری ایک خاص تنظیم ہے کہ وہ ان لوگوں کو کنٹرول کرتی ہے کہ جو مقبوضہ فلسطین میں داخل ہونا چاہتے ہیں تا کہ دشمن کو داخل ہونے سے روکیں  ہم نہیں چاہتے کہ جو زخمی آ رہا ہے وہ کوئی خود کش دہشت گرد ہو ۔ جب کسی زخمی کی حالت نازک ہو تو ہم اس کا مکمل علاج کرتے ہیں ۔

بسام علیان  کہ جو گفعاتی کی پیدل بٹالین کا ایک فارغ التحصیل اور مذکورہ بٹالین کے کمانڈر غسان علیان کا بھائی ہے نے آگے بتایا : اس سرحد پر ۴۰ سال تک امن تھا لیکن حالیہ پانچ برسوں میں وہ امن نہیں رہا بد قسمتی سے ہماری فوجیں مخاصمانہ کاروائیوں کے نتیجے میں دکھی ہیں لیکن جنگ بنیادی طور پر مقابل کے محاذ پر جاری ہے ۔

اس کے بعد اس نے صہیونی حکومت کے اس جنگ سے غیر جانبدار ہونے کے بارے میں جب کہ صہیونی حکومت نے شام کی فوج پر براہ راست حملے کیے ہیں اور اس سلسلے میں تمام اسناد موجود ہیں دعوی کیا : اہم یہ ہے کہ ہم اس بات پر زور دیں کہ ہم جنگ میں فریق نہیں ہیں اور نہ فریق بنیں گے چاہے ہمیں اس جنگ میں دھکیلنے کی کوشش ہی کیوں نہ کی جائے ۔ 

متعلقہ مضامین

Back to top button