عراق

آرمی اور عوام عراق کو داعش کا قبرستان بنا دینگے، نوری المالکی

عراق کے سابق وزیراعظم اور موجودہ نائب صدر نوری مالکی نے ملک کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں فارس نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے تمام مسلمانوں کو عید سعید قربان کی مناسبت سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے بعض اہم امور کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے اسلامی عیدوں کو مختلف اقوام اور قبائل کے درمیان وحدت اور اسلامی بھائی چارہ پیدا کرنے کا سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو مل کر خودمختاری، ملکی سالمیت، وحدت، مساوات اور سیاسی استحکام جیسے اصولوں کی بنیاد پر جدید عراق کی تعمیر کیلئے بھرپور جدوجہد کا آغاز کر دینا چاہیئے۔ لہذٰا ہر وہ اقدام جس کا نتیجہ فرقہ واریت، ملکی سالمیت کا خطرے میں پڑنے یا عراقی عوام کا تقسیم ہو جانے کی صورت میں نکل سکتا ہے قومی مفادات کیلئے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے۔

نوری المالکی نے امریکہ کی سربراہی میں داعش مخالف اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف ہوائی حملوں سے دہشت گرد گروہ داعش کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور اس اتحاد میں شامل تمام ممالک بھی اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے ان ہوائی حملوں سے داعش کے بعض ٹھکانوں کو نابود کر دیا جائے لیکن اس کے زیر قبضہ علاقوں کو صرف عراق آرمی اور رضاکار فورسز ہی آزاد کروا سکتی ہیں۔ اسی طرح ملکی سالمیت کی حفاظت بھی صرف عراق کی سکیورٹی فورسز ہی کر سکتی ہیں۔ نوری مالکی نے عالمی برادری کی طرف سے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے عراقی حکومت کے دوش بدوش اس کا مقابلہ کرنے کو سراہتے ہوئے اسے ایک مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ پوری دنیا کے ممالک کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہو جانا چاہیئے۔

عراق کے نائب صدر نوری المالکی نے کہا کہ داعش مخالف عالمی اتحاد کو ہمیشہ تین بنیادی اصولوں کا خیال رکھنا چاہیئے، ایک یہ کہ عراق کی ملکی سالمیت اور خودمختاری کا احترام کریں اور داعش سے مقابلے کے بہانے عراقی حکومت کو اعتماد میں لئے بغیر کسی بھی اقدام سے گریز کریں۔ دوسرا یہ کہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کہیں داعش مخالف اتحاد ایک ایسے سیاسی اتحاد میں تبدیل نہ ہو جائے جس کا مقصد عراق کو تقسیم کرنا یا عراق پر ایک خاص گروہ کو مسلط کرنا ہو۔ تیسرا یہ کہ عراق کے اندر اس اتحاد کی مداخلت پارلیمنٹ کی منظوری سے مشروط ہونا چاہیئے۔ انہوں نے امریکہ کی سربراہی میں تشکیل پانے والے اتحاد کی جانب سے ہر قسم کے یکطرفہ فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی پارلیمنٹ کی جانب سے شام میں فوج بھیجنے کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ہم کسی کو عراق کے بارے میں ایسے فیصلے کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

عراق کے سابق وزیراعظم نوری مالکی نے مغربی علاقوں میں رضاکار فورسز کا وزارت خانہ قائم کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ رضاکار فورسز عراق آرمی اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں گی۔ انہوں نے کہا رضاکار فورسز تیار کرنے کا عمل صرف ملک کے مغربی علاقوں تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ ہم اس منصوبے کو ہر صوبے تک پھیلائیں گے۔ اس منصوبے کا مقصد عوامی رضاکار فورس کو منظم کرنا اور انہیں حکومت کی نگرانی میں کام میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رضاکار فورس کا وظیفہ ملک کا دفاع اور حفاظت ہو گا۔ نوری مالکی نے کہا کہ اس عوامی رضاکار فورس میں عراقی معاشرے کے ہر طبقے کے افراد موجود ہیں اور اس کی تعداد 50 سے 60 ہزار تک ہو گی۔ یہ فورس ملک کے تمام صوبوں میں سرگرم عمل ہو گی لیکن اس کی بنیادی ذمہ داری اپنے صوبے اور شہر کا دفاع ہو گی۔ انہوں نے کہا عراق آرمی اور عوامی رضاکار فورس عراق کو تکفیری دہشت گرد عناصر کے قبرستان میں تبدیل کر دے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button