سائنسی کوششوں کا مقصد، علم و دانش کا فروغ: آیۃاللہ العظمی سید علی خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃاللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایران کی سائنسی کوششوں کا مقصد، انسانی اقدار کے دائرے میں نئی ٹکنا لوجی کی بنیاد پر پیداوار کے ذریعے عالمی علم و دانش کا فروغ ہونا چاہیئے۔ آپ نے آج ادارہ جہاد دانشگاہی کے سربراہ، عہدیداروں اور محققین سے اپنے خطاب میں ایران کی تیز رفتار علمی ترقی کیلئے، انقلابی و اسلامی رجحان کے تحفظ کے ساتھ جامع علمی منصوبے کے دائرے میں صحیح مقام و فرائض پر عمل کرتے ہوئے جہادی محنت اور انتظام اور ،ہم کرسکتے ہیں، کے قوی جذبے کی ضرورت پر تاکید فرمائی۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃاللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جوانوں کے دن کی قدردانی کرتے ہوئے جہادی فکر کی حامل ماہر جوان قوت کو جہاد دانشگاہی کی اہم ترین خصوصیت سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ جہاد دانشگاہی، ایک اہم ادارہ ہے جو علمی محاذ اور ملک کی علمی ترقی کے مرکز سے مرتبط ہونے کے ساتھ ساتھ ایسی جہادی کوششوں کا حامل ہے جو کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں سے کبھی رکنے والا نہیں ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے خلوص نیت، خدا سے ارتباط، پروردگار عالم کے مقابلے میں خشوع اور الہی مقاصد کے درپے رہنے کو جہادی انتظام و تحریک کی اصل بنیاد سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اسی جذبے کے تحت خداوند عالم، تمام شعبوں میں، خواہ ملک کا نظم و نسق ہو یا سائنسی، سیاسی، سماجی شعبے اور یا عالمی معاملات کے میدان، سب میں مدد و نصرت فرمائے گا اور اپنے بندوں کیلئے سارے دروازے کھول دےگا۔ حضرت آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں میں خود اعتمادی کے، پیدا ہونے والے جذبے کے باوجود ابھی تک ،ہم نہیں کرسکتے، کی غلط ثقافتی بنیاد کا خاتمہ نہیں ہوا ہے اور یہ بات قابل افسوس ہے کہ بعض اب بھی، مختلف شعبوں میں اغیار اور ان کی سائنسی، سیاسی، فوجی اور یا مادی ترقی سے امیدیں لگائے ہوئے ہیں۔آپ نے فرمایا کہ ایران کی سائنسی ترقی کی بدولت، دنیا کی بعض ایسی پیچیدہ اور جدید ترین ٹکنالوجی پیدا کی جاسکتی ہے جوقابل افتخار ہو مگر دنیا کے دیگر ملکوں کے دانشوروں کی جانب سے اس قسم کی پیشرفت کی جاچکی ہے اسلئے اب ایسی جدید سائنسی ٹکنالوجی کی پیداوار کے درپے ہونے کی ضرورت ہے کہ جس تک ابھی انسان نے دسترسی پیدا نہ کی ہو اور وہ انسانیت کیلئے مضر و خطرناک بھی نہ ہو۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃاللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس سلسلے میں ایک اہم اور پیچیدہ سائنسی ترقی کی حیثیت سے جوہری ٹکنالوجی کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہ ٹکنالوجی، اپنی خاص اہمیت کے باوجود تباہ کن ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار کا بھی باعث بنی ہے جو سو فیصد انسانیت کے خلاف ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے جہاد دانشگاہی کے عہدیداروں کو علمی و سائنسی کوششوں سے یونیورسٹیوں میں انقلابی جوانوں اور جوان انقلابی عناصر سے استفادہ کئے جانے کی صلاح دی اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ جہاد دانشگاہی میں انجام دیئے جانے والے اہم ترین امور میں انقلابی رجحان اور انقلابی امنگوں سے آراستہ محرکات کے ساتھ، ممتاز مومن و علمی شخصیات کی تربیت کرنا شامل ہے۔