اسرائیل اور امریکہ کے حوالے سے عبدالملک الحوثی کا سخت پیغام
یمنی رہنما نے صہیونی جارحیت، مغربی کنارے پر قبضے کی کوششوں اور شام میں امریکی منصوبوں کو بے نقاب کردیا

شیعیت نیوز : یمن کی انصاراللہ تحریک کے رہنما سید عبدالملک الحوثی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ دراصل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ ان کا یہ خطاب اس وقت نشر ہوا جب اسرائیل نے جمعرات کی شام یمن کے دارالحکومت پر فضائی حملے کیے۔
انہوں نے کہا کہ دو سال گزر چکے ہیں اور اسرائیل غزہ کے عوام کے خلاف اپنی وحشیانہ حملے اور جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل غزہ شہر پر حملے تیز کر رہا ہے، وہاں کے شہریوں کو بھوک اور پیاس سے مارنے کی کوشش کر رہا ہے اور مسلسل محاصرے میں رکھے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایران نے جوہری معاملے میں کون سا راز چھپا رکھا ہے؟
مغربی کنارے کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہودی نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی اسرائیل نے مسجد اقصی پر حملے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں پر پابندیاں بڑھا دی ہیں۔ اسرائیل مختلف جارحانہ اقدامات کے ذریعے مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے حملے خاص طور پر الخلیل شہر پر مرکوز ہیں تاکہ اس پر مکمل قبضہ کیا جا سکے کیونکہ یہ فلسطین کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ اسرائیل مغربی کنارے پر مکمل تسلط حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اگرچہ پہلے ہی کنٹرول موجود ہے، لیکن وہ مکمل قبضے کی کوشش میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض صہیونیوں کے جرائم دنیا بھر میں بے نقاب ہو چکے ہیں اور مختلف ممالک و حکومتوں نے ان کی مذمت کی ہے، لیکن اسرائیلی دشمن اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ اسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت شام کی قومی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی کر رہی ہے، جبکہ وہاں برسر اقتدار جماعتیں دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ امن کی تلاش میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الجولانی کی حکومت اسرائیل کو دشمن نہیں سمجھتی اور اس کے ساتھ سیکیورٹی معاہدوں اور تعاون کی کوشش کر رہی ہے۔ شام پر حاکم جماعتیں امریکی منصوبے کا حصہ بننا چاہتی ہیں جو مستقبل میں ان کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ اگر شامی جماعتیں اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی معاہدے کرتی ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے جارحیت کا جواز بن جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل ڈیوڈ کوریڈور نامی منصوبے پر عملدرآمد کے لیے بے تاب ہے، اور شام کو اس صہیونی نقشے کا حصہ سمجھا جاتا ہے، جس کا مقصد دریائے فرات تک پہنچنا ہے۔ یہ اہداف امریکہ کے ساتھ مل کر طے کیے گئے ہیں۔ شام میں اقلیتوں کو اسرائیل کی طرف دھکیلنا بھی اسی صہیونی منصوبے کا حصہ ہے۔