اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشل

حضرت فاطمہ معصومہ (س) کی زیارت: جنت کا وعدہ اور شفاعت کا وسیلہ

قم کو "حرم اہل‌بیت (ع)" قرار دینے والی بانو کی ہجرت اور شہادت نما وفات کی داستان

شیعیت نیوز : امام رضا علیہ السلام جب مأمون عباسی کے دباؤ میں ولایتعہدی قبول کر کے خراسان کی طرف روانہ ہوئے تو آپ کی بہن، حضرت فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا، جو والد ماجد امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد برادرِ بزرگوار کے سائے میں تربیت پا رہی تھیں، ان کی دوری برداشت نہ کر سکیں۔ بعض تاریخی روایات کے مطابق یہ سفر خود امام رضا علیہ السلام کی خواہش پر بھی انجام پایا۔

سن ۲۰۱ ہجری میں حضرت معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا اپنے بھائیوں، رشتہ داروں اور ساتھیوں کے ہمراہ مدینہ سے خراسان کی طرف روانہ ہوئیں۔ مأمون نے جب اس خبر کو سنا تو اپنے کارندوں کو حکم دیا کہ کاروان کو آگے بڑھنے نہ دیا جائے۔ ساوہ کے قریب حکومتی فوج نے قافلے پر حملہ کیا جس میں کئی بھائی اور ساتھی شہید ہوگئے۔

تاریخ نگاروں کے مطابق حضرت کی بیماری کی دو وجہیں بیان کی گئی ہیں: ایک، عزیزوں کی شہادت پر شدید غم و اندوہ، اور دوسری، دشمنوں کی طرف سے زہر دینا۔ بہرحال جسمانی کمزوری کی وجہ سے آپ کا سفر مکمل نہ ہوسکا اور اسی لیے آپ کی وفات کو "شہادت نما” کہا جاتا ہے۔

اسی دوران قم کے بزرگ، موسی بن خزرج، آپ کی خدمت میں پہنچے اور آپ کو ساوہ سے قم لے آئے۔ آپ نے ان کے گھر، جو بعد میں "بیت النور” کہلایا، میں ۱۷ دن قیام کیا اور مسلسل عبادت و بندگی میں وقت گزارا۔ پھر آپ کی رحلت ہوئی اور آپ کو بڑے احترام کے ساتھ قم میں دفن کیا گیا۔ آج آپ کا روضہ مبارک نہ صرف قم کی پہچان ہے بلکہ پوری شیعہ دنیا کے لیے مرکز علم و معرفت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پیغمبر اکرمؐ عالم ملک و ملکوت میں پرچم ہدایت بلند کیے ہوئے ہیں: آیت اللہ علی رضا اعرافی

زیارت حضرت معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کی اہمیت

حجت الاسلام والمسلمین سید حسین مؤمنی، استادِ حوزہ علمیہ قم، بیان کرتے ہیں کہ زیارتِ حضرت معصومہ (س) کو ائمہ اطہار علیہم السلام نے بہت اہمیت دی ہے۔ امام رضا علیہ السلام نے خود زیارت نامہ آپ کے لیے تعلیم دیا اور اس میں آپ کے مقام و منزلت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ اہل‌بیت علیہم السلام کی اولاد میں سے صرف تین بزرگوار ایسے ہیں جن کے لیے خاص زیارت نامے وارد ہوئے ہیں: حضرت عباس علیہ السلام، حضرت علی اکبر علیہ السلام، اور حضرت فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا۔ یہ ان کے اعلیٰ مقام کی دلیل ہے۔

روایات کے مطابق جو شخص حضرت معصومہ (س) کی زیارت کرے گا، اس کے لیے جنت واجب ہوگی۔ یہ بات اس عظیم خاتون کے بلند مرتبے کی نشاندہی کرتی ہے۔

قم: حرم اہل‌بیت علیہم السلام

ائمہ اطہار (ع) نے قم اور اس کے لوگوں کی بارہا تعریف فرمائی ہے۔ امام صادق (ع) اور امام رضا (ع) نے قم کو "حرم اہل‌بیت” قرار دیا اور مؤمنین کو مشکل حالات میں اس شہر کا رخ کرنے کی سفارش کی۔

تاریخی لحاظ سے بھی اہل قم نے حضرت معصومہ (س) کا غیر معمولی استقبال کیا۔ شام و کوفہ کے تلخ واقعات کے برعکس، قم کے لوگوں نے آپ کی آمد کو عزت و احترام سے یادگار بنایا۔

زیارت کے آثار اور شفاعت

امام رضا (ع) کا اپنی بہن کے لیے زیارت نامہ بتانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی زیارت صرف ایک سفر نہیں بلکہ معرفت کے ساتھ قربِ الٰہی کا وسیلہ ہے۔ روایات میں ہے کہ حضرت معصومہ (س) کی زیارت کا ثواب ایسا ہے گویا تمام ائمہ (ع) کی زیارت کی گئی ہو۔

یہ بانو روزِ قیامت شفاعت فرمائیں گی اور ان کی شفاعت سے شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔ اسی لیے بزرگانِ دین ہمیشہ زیارتِ حضرت معصومہ (س) کے پابند رہے ہیں۔ مثلاً آیت اللہ مرعشی نجفی روزانہ صبح سب سے پہلے حرم کی زیارت کرتے تھے اور وصیت کی تھی کہ ان کا جنازہ ضریحِ حضرت معصومہ (س) سے متصل رکھا جائے۔

حضرت معصومہ (س) کی برکات

علماء و بزرگان نے اپنی علمی مشکلات کے حل کے لیے بھی حضرت معصومہ (س) سے توسل کیا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ ملا صدرا اور علامہ طباطبائی جیسے مفکرین نے اپنی فکری و معنوی دشواریوں کے وقت اس بارگاہ سے مدد مانگی۔

خدا نے جو عظمت قبرِ حضرت زہرا سلام‌اللہ‌علیہا کے لیے مقرر کی تھی لیکن ان کے مزار کے مخفی رہنے کی وجہ سے ظاہر نہ ہوئی، وہ شرافت قبر حضرت معصومہ (س) میں رکھی۔

نتیجہ

حضرت فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کی ہجرت اور رحلت نے قم کو نئی شناخت دی اور اسے صدیوں تک شیعہ معارف کے سب سے بڑے مرکز میں بدل دیا۔ ان کی زیارت کے لیے آنا جنت کے وعدے کا سبب ہے اور روزِ جزا آپ مؤمنین کی شفاعت فرمائیں گی۔ آج بھی یہ حرم، اہل ایمان کے لیے پناہ گاہ اور علم و معنویت کا روشن چراغ ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button