حوزہ علمیہ قم کی برجستہ علمی شخصیت آیت اللہ سید علی اکبر موسوی یزدی انتقال کر گئے
مرحوم کی نصف صدی پر محیط تدریسی و تحقیقی خدمات طلاب و محققین کے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ رہیں گی

شیعیت نیوز: حوزہ علمیہ قم کی برجستہ علمی و دینی شخصیت اور رہبر معظم کے دفترِ وجوہات کے مسئول، آیت اللہ سید علی اکبر موسوی یزدی آج صبح طویل علمی و تبلیغی خدمات کے بعد دارِ فانی سے رخصت ہو گئے۔ ان کی رحلت کی خبر سے علمی و حوزوی حلقوں میں گہرے رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
آیت اللہ موسوی یزدی ۱۳۱۱ شمسی میں شہر قم میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حاج سید عبدالوہاب موسوی بفروئی حوزہ علمیہ قم کے ممتاز اساتذہ میں شمار ہوتے تھے اور آیت اللہ العظمیٰ بروجردی کے زمانے میں کچھ عرصہ تک ان کے شہریہ کے مقسم بھی رہے۔
ابتدائی اور متوسطہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ۱۳۲۶ شمسی میں آپ نے حوزہ علمیہ قم میں داخلہ لیا۔ ابتدائی دروس میں آپ نے سید سعید نیشاپوری، سید محمدباقر ہرندی اور شیخ ابوالقاسم نحوی جیسے اساتذہ سے استفادہ کیا۔ سطح عالیہ میں آیت اللہ شیخ مرتضی حائری اور آیت اللہ محمدعلی اراکی جیسے بزرگ اساتذہ سے علوم حاصل کیے۔
درس خارج اور اجازات
آپ نے فقہ و اصول کے درس خارج میں بھی طویل عرصہ شرکت کی اور آیات عظام بروجردی، میرزا ہاشم آملی، امام خمینی اور آیت اللہ شیخ عبدالنبی اراکی سے کسب فیض کیا۔ آیت اللہ موسوی یزدی کو امام خمینیؒ اور دیگر مراجع سے اجازتِ اجتہاد بھی حاصل ہوئی جبکہ آیات عظام بروجردی، گلپایگانی، خوانساری، امام خمینی اور رہبر معظم سے وجوہات شرعیہ کے اختیارات ملے۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی یونیورسٹیوں میں علماء کی سخت ضرورت ہے، مہدی مہدوی پور
تدریس اور خدمات
مرحوم نہ صرف برجستہ محقق و فقیہ تھے بلکہ کئی دہائیوں تک حوزہ علمیہ قم میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔ ادبیات سے لے کر خارج فقہ و اصول تک مختلف سطوح پر شاگردوں کو تعلیم دی۔ اسی کے ساتھ آپ نے پچاس برس تک مسجد کامکار قم میں امامتِ جماعت کے فرائض بھی انجام دیے۔
آیت اللہ موسوی یزدی برسوں تک دفتر رہبر معظم میں وجوہاتِ شرعیہ کے ذمہ دار رہے اور عام مؤمنین کے فقہی و شرعی مسائل کے جوابات دیتے رہے۔
علمی آثار
آپ نے متعدّد علمی و تحقیقی کتابیں تصنیف کیں جن میں تقریرات درس خارج اصول امام خمینیؒ، کتاب الخمس اور الامامة والولایة فی القرآن الکریم شامل ہیں۔ آخری کتاب جلاوطنی کے ایام میں آیات عظام مصباح یزدی، مظاہری، محمدی گیلانی اور محمد یزدی کے ساتھ مل کر لکھی گئی، جس میں قرآن کریم کی امامت و ولایت سے متعلق آیات کی دقیق بحث کی گئی ہے۔
خراجِ عقیدت
آیت اللہ موسوی یزدی کی وفات پر حوزہ علمیہ قم اور ایران بھر کے علمی حلقے شدید غمگین ہیں۔ مرحوم کی نصف صدی پر محیط تدریسی، تحقیقی اور تبلیغی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی اور طلاب و محققین کے لیے مشعلِ راہ رہیں گی۔