شیعت نیوز اسپیشل

امام جعفر صادقؑ: علومِ دین و سائنس کا سنگم، مدینہ کی درسگاہ نے اسلامی تہذیب کو نئی روح بخشی

امام صادقؑ نے فقہ و تفسیر کے ساتھ طب، کیمیا، فلکیات اور حیاتیات جیسے علوم کی بنیاد رکھی، مدینہ کی درسگاہ یونیورسٹیوں کی ماں قرار پائی

شیعیت نیوز: امام جعفر صادق علیہ السلام کی شخصیت اس علمی و فکری عہد کی نمائندہ ہے جب مدینہ منورہ علوم کا مرکز تھا اور آپؑ کی درسگاہ سے پہنچنے والے فیض نے اسلامی تہذیب کو نئی روح عطا کی۔ امام کی علمی بصیرت صرف دینی علوم تک محدود نہ تھی بلکہ آپ نے ایسے تجربی اور عقلی علوم کی بھی بنیاد رکھی جنہیں آج طب (Medicine)، کیمیا (Chemistry)، فلکیات (Astronomy)، حیاتیات (Biology) اور ریاضیات (Mathematics) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آپ کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں میں تھی جن میں فقہاء کے ساتھ ساتھ سائنسدان اور فلسفی بھی شامل تھے۔ امام صادق علیہ السلام کی تعلیمات نے اسلامی فکر اور انسانی علم دونوں کو وسعت دی۔

یہ بھی پڑھیں : صادقینؑ کی حیاتِ مبارکہ آج کے مسلمانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے، مولانا حسن رضا نقوی

امام صادقؑ نے انسان کی تخلیق، کائنات کے نظام اور عناصر کے باہمی اثرات پر ایسے نکات بیان کیے جو اپنے دور سے صدیوں آگے تھے۔ آپ کے شاگرد جابر بن حیان (Geber) جو یورپ میں "Father of Chemistry” کہلاتے ہیں خود اعتراف کرتے ہیں کہ ان کا ہر علمی سرمایہ امام صادق علیہ السلام کی تعلیمات کا نتیجہ ہے۔ امام نے جابر کو بتایا کہ مادہ اپنی ماہیت میں تبدیل ہو سکتا ہے، دھاتیں مرکبات سے بنی ہیں اور مختلف عناصر کے امتزاج سے نئی اشکال پیدا کی جا سکتی ہیں۔ یہی وہ اصول ہیں جنہوں نے بعد میں جدید کیمیا (Chemistry) اور طبیعیات (Physics) کو جنم دیا۔

فلکیات (Astronomy) کے باب میں امام صادق علیہ السلام نے ستاروں کی حرکات اور زمین و آسمان کے باہمی تعلقات پر روشنی ڈالی۔ آپ نے فرمایا کہ زمین اپنے محور پر حرکت کرتی ہے اور سیاروں کی گردش ایک منظم نظام کے تحت ہے۔ یہ وہ نکتہ تھا جو اس وقت عام تصور کے بالکل خلاف تھا۔ طب (Medicine) کے میدان میں امام علیہ السلام نے انسانی جسم کے توازن، غذا کے اثرات، بیماریوں کے اسباب اور علاج کے اصول بیان کیے۔ آپؑ نے فرمایا: "غذا کو دوا سے پہلے رکھو” اور بیماری کو پیدا ہونے سے پہلے روکنے پر زور دیا۔

حیاتیات (Biology) میں امام علیہ السلام نے فرمایا: جانداروں کی ساخت اور ارتقائی مراحل کس طرح پیش آتے ہیں۔ روایتوں میں آتا ہے کہ آپؑ نے جنین (بچے کے رحمِ مادر میں نشوونما پانے کے مراحل) کی تفصیل دی جو آج جدید ایمبریالوجی (Embryology) میں تسلیم شدہ حقیقت ہے۔ ریاضیات (Mathematics) اور منطق (Logic) میں بھی آپ نے بنیادی اصول سکھائے جنہوں نے بعد کے فلسفیوں اور سائنسدانوں کو متاثر کیا۔

امام صادقؑ کی درسگاہ میں یہ تمام علوم اس زمانے کی دینی اور دنیاوی تقسیم سے آزاد ہو کر پڑھائے جاتے تھے۔ آپ نے یہ واضح کیا کہ علم ایک ہی سرچشمہ رکھتا ہے خواہ وہ وحی سے حاصل ہو یا عقل اور تجربے سے۔ اس لیے آپ کی تعلیمات میں فقہ و تفسیر کے ساتھ ساتھ طبیعیات (Physics)، کیمیا (Chemistry)، فلکیات (Astronomy)، حیاتیات (Biology)، ریاضیات (Mathematics) اور طب (Medicine) جیسے مضامین بھی شامل تھے۔

مدینہ کی یہ درسگاہ دراصل اس عظیم علمی روایت کا آغاز تھی جس نے آگے چل کر یونیورسٹیوں کی شکل اختیار کی۔ امام صادق علیہ السلام نے انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ علم کا مقصد خدا کی معرفت اور انسان کی خدمت ہے۔ آج جب دنیا کی بڑی یونیورسٹیاں مختلف علوم کے ماہرین تیار کر رہی ہیں تو یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑتی ہے کہ اس علمی سفر کی بنیاد صدیوں پہلے مدینہ میں رکھی گئی تھی جہاں امام صادق علیہ السلام نے انسانیت کو یہ سبق دیا کہ علم کا ہر شعبہ انسان کو خالقِ کائنات تک پہنچنے کا ذریعہ ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کی درسگاہ نے یہ واضح کیا کہ علم کی اصل غایت، خدا کی معرفت اور انسانیت کی خدمت ہے۔ آپؑ نے وحی کے فیض اور عقل و تجربے دونوں کو یکجا کر کے یہ درس دیا کہ دینی اور دنیاوی علوم الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی سرچشمے سے نکلتے ہیں۔ یہی پیغام آج بھی ہماری رہنمائی کرتا ہے۔

جامعہ بیت العلم پھندیڑی سادات اسی روایت کا تسلسل ہے۔ یہاں ایک طرف علومِ اہل بیت علیہم السلام اور فقہ جعفری کی تدریس ہے تو دوسری جانب عصری تقاضوں کے مطابق عباس اسمارک انٹرکالج کے ذریعے جدید تعلیم کا بھی اہتمام ہے۔ یہ نظام امام صادق علیہ السلام کی سیرتِ مبارکہ کا عملی نمونہ ہے، جہاں دین اور دنیا کے علوم کو ساتھ ساتھ سیکھنے کی فضا میسر ہے۔

اسی طرح اس ادارے کا ترجمان ماہنامہ "صدائے علم” ہے جو جامعہ کی علمی و فکری سرگرمیوں کو عام قارئین تک پہنچاتا ہے اور نئی نسل کو علم و آگاہی سے روشناس کراتا ہے۔

یوں جامعہ بیت العلم آج کے دور میں علم و دانش کا ایک روشن چراغ ہے جو نئی نسل کو دینی بصیرت اور عصری آگہی دونوں سے روشناس کرا رہا ہے۔ امید ہے یہ ادارہ اپنی خدمات کو مزید وسعت دے کر ملت کے لیے رہنمائی اور روشنی کا مینار بنا رہے گا۔ آمین والحمدللہ رب العالمین۔

متعلقہ مضامین

Back to top button