اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریںمقبوضہ فلسطین

مسئلہ فلسطین کا دنیا پر اجاگر ہونا درحقیقت مظلوموں کی قربانیوں کا ثمر ہے، علامہ سید ساجد علی نقوی

اعلانِ بالفور سے اعلانِ ٹرمپ تک ظلم و قبضے کا سلسلہ جاری، فیصلہ فلسطینی عوام ہی کریں گے: علامہ سید ساجد علی نقوی

شیعیت نیوز : علامہ سید ساجد علی نقوی نے غزہ جنگ کے دو سال مکمل ہونے پر جاری اپنے پیغام میں کہا: دو سال میں ظالم، جابر، قابض اور دہشت گرد ریاست نے جو ظلم کے پہاڑ فلسطین خصوصاً غزہ کے عوام پر ڈھائے، اس ظلم و تشدد کی مثال دنیا میں کم ہی ملے گی؛ مگر یہ ان مظلوموں کا خون ہے جو رنگ لا رہا ہے، یہ انہی مظلوموں کی قربانیاں ہیں جن کی گواہیاں کبھی سینکڑوں میلوں پر پھیلے احتجاج کی صورت میں دنیا بھر میں عوام دیتے ہیں اور کبھی صمود فلوٹیلا جیسے عزم کے ساتھ بغیر کسی رنگ و نسل و مذہب و مسلک کی تفریق کے مظلوموں کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔

انہوں نے کہا: حالیہ اعلانِ ٹرمپ اسی "اعلانِ بالفور” کا تسلسل ہے — استعمار نے جو خونخوار پودا لگایا تھا، اس ظالم و دہشت گرد درخت کو سامراج نے آبیاری دی؛ ایک صدی گزرنے کے باوجود آج بھی مظلوم فلسطینی اپنے بنیادی، انسانی اور آئینی حق کے لیے جدوجہد میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ہم اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے: نائجیریا میں فلسطین کے حق میں لاکھوں کی ریلی

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: آج غزہ کے مظلوموں کا خون رنگ لا رہا ہے؛ پوری دنیا مسئلۂ فلسطین کی جانب نہ صرف متوجہ ہوئی بلکہ ہر عام انسان بھی آج اسرائیل کی مذمت اور فلسطینی مظلوموں کو اپنے اپنے انداز میں خراجِ عقیدت پیش کر رہا ہے۔ واضح اور دوٹوک بات یہ ہے کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ کوئی اور نہیں — خود فلسطینی اپنی نمائندہ تنظیموں اور جماعتوں کے ذریعے کریں گے؛ مشرقِ وسطیٰ میں ریاستِ فلسطین کے علاوہ تاریخی طور پر اور کوئی ریاست وجود نہیں رکھتی۔ قابض کبھی "سون آف سوئل” نہیں ہوا کرتے؛ مٹی کے بیٹے اور وارث صرف فلسطینی ہیں۔

انہوں نے کہا: ارضِ فلسطین ایک صدی سے زائد عرصے سے مختلف سازشوں، نام نہاد اعلانات اور معاہدوں کی بھینٹ چڑھتی آئی ہے۔ 1917ء میں منظرِ عام پر آنے والا اعلانِ بالفور (آرتھر جیمز بالفور) سے یہ سازشی سلسلہ شروع ہوا جو 14 مئی 1948ء کو اسرائیل جیسی ناجائز، قابض، دہشت گرد ریاست کے طور پر منظرِ عام پر آیا؛ اس کے بعد کئی اور نام نہاد معاہدے منظرِ عام پر آئے اور یہ سلسلہ ابراہیم معاہدات تک پہنچا اور اب ٹرمپ کے اعلان تک جا پہنچا ہے جو اسی اعلانِ بالفور کا تسلسل ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا: یہ واضح اور دوٹوک ہے کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ خود فلسطینی عوام، ان کی نمائندہ تنظیمیں، جماعتیں اور دوست ہی کریں گے۔

آخر میں انہوں نے ارضِ فلسطین، بیت المقدس کی آزادی کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء، بے گھر ہونے والے متاثرین اور جنگ سے متاثرہ افراد کے ساتھ خصوصی ہمدردی اور دعائیہ کلمات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کے آئینی، قانونی اور بنیادی حقوق کے لیے یہ جنگ جاری رہے گی اور ہم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی مدد فراہم کرتے رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button