شہید قاسم سلیمانی اور شہید سید حسن نصراللہ: دو روحیں ایک مشن
قدس فورس کے سابق نمائندے نے بتایا: سلیمانی اور نصراللہ میں ایمان، خلوص اور بہادری کا عجب امتزاج تھا

شیعیت نیوز: سپاہ پاسدارانِ انقلاب اسلامی کی قدس فورس میں رہبرِ معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے سابق نمائندے حجۃ الاسلام علی شیرازی نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی میدانِ عمل میں ہمیشہ اُن لوگوں سے محبت کرتے تھے جو بہادری کے ساتھ حق کے دفاع میں ڈٹے رہتے۔
انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی کی محبت شہید عماد مغنیہ اور سید حسن نصراللہ کے لیے غیر معمولی تھی۔ جنرل سلیمانی اسلام کے دفاع کو اپنا فریضہ سمجھتے تھے، جبکہ سید حسن نصراللہ نے پورے وجود کے ساتھ اسلام کی حفاظت کے لیے میدان میں قدم رکھا۔
یہ بھی پڑھیں : صمود فلوٹیلا میں گرفتار پاکستانی رہنما سینیٹر مشتاق احمد اسرائیلی حراست سے رہا
حجۃ الاسلام علی شیرازی نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی جانتے تھے کہ حزب اللہ کا تحفظ دراصل اسلامی جمہوریہ ایران کا تحفظ ہے، اسی لیے جب اسرائیل کے ساتھ 33 روزہ جنگ شروع ہوئی تو وہ پورے عزم و جوش کے ساتھ میدان میں اترے۔
انہوں نے بتایا کہ 1997ء میں جب جنرل قاسم سلیمانی قدس فورس کے کمانڈر بنے، تو اُن کی لبنان میں سید حسن نصراللہ سے پہلی ملاقات ہوئی۔
اس ملاقات کے بعد سید حسن نصراللہ نے کہا کہ “میں جنرل سلیمانی سے محبت کرنے لگا ہوں”، اور دوسری جانب شہید سلیمانی نے بھی انہی جذبات کا اظہار کیا۔
حجۃ الاسلام شیرازی نے مزید کہا کہ "میرا خیال ہے کہ سید حسن نصراللہ میں پائی جانے والی خصوصیات شہید سلیمانی میں بھی نمایاں تھیں، اور شہید سلیمانی کی خصوصیات سید حسن نصراللہ میں جھلکتی تھیں۔ دونوں ایک دوسرے کو گہرائی سے سمجھتے اور ایک دوسرے کے بہت قریب تھے۔”
انہوں نے کہا کہ بہادری، ایمان اور خلوص جیسی مشترکہ صفات نے انہیں ہمیشہ جوڑے رکھا۔
“میں 1982ء سے جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ ان کی شہادت 2020ء تک منسلک رہا، لیکن میں نے کبھی اُن سے یہ نہیں سنا کہ انہوں نے کسی کارنامے کا کریڈٹ خود کو دیا ہو۔”