اہم ترین خبریںایرانمقبوضہ فلسطین

12 روزہ جنگ میں ملکی میزائلوں نے اہداف پر کاری ضرب لگائی، ایرانی وزیر دفاع

ایران نے بغیر کسی بیرونی انحصار کے دفاعی صنعت کے میزائل استعمال کیے، دشمن کے دفاعی نظام ناکام

شیعیت نیوز : ایرانی وزیر دفاع عزیز نصیرزادہ نے کہا کہ 12 روزہ جنگ میں ایران نے بغیر کسی بیرونی انحصار کے اپنی دفاعی صنعت کے میزائل استعمال کیے، جو اہداف پر پوری طرح کامیاب رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ایران کے پاس پہلے سے کہیں زیادہ جدید اور طاقتور میزائل موجود ہیں، جو آئندہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں استعمال ہوں گے۔

وزیر دفاع جنرل عزیز نصیرزادہ نے یومِ صنعتِ دفاعی کی مناسبت سے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ 12 روزہ جنگ میں ایران کا مقابلہ صرف صہیونی حکومت سے نہیں تھا بلکہ امریکہ کی مکمل لاجسٹک، انٹیلیجنس اور مدد بھی اس میں شامل تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران ایران نے کسی بیرونی وسیلے پر انحصار نہیں کیا اور تمام میزائل و دفاعی وسائل اپنی ملکی صنعت سے فراہم کیے گئے۔ ان میزائلوں نے اپنے اہداف کو پوری طرح نشانہ بنایا اور دشمن کو نمایاں نقصان پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں :
ایران کے جدید میزائل سسٹمز صہیونی حکومت کے دفاعی ڈھانچے پر بھاری

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اگرچہ صہیونی میڈیا نے بڑے پیمانے پر خبریں چھپائیں لیکن آہستہ آہستہ میزائلوں کی درستگی اور اثرات دنیا پر آشکار ہوئے، جو ایران کی دفاعی صلاحیت کی علامت ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ 12 روزہ جنگ میں استعمال ہونے والے میزائل پرانے ماڈلز تھے، جبکہ آج ایران کے پاس اس سے بھی زیادہ جدید اور طاقتور میزائل موجود ہیں۔ اگر دشمن صہیونی نے کوئی نئی مہم جوئی کی تو یہ جدید میزائل ضرور استعمال ہوں گے۔

وزیر دفاع عزیز نصیرزادہ نے کہا کہ 12 روزہ جنگ کے دوران دشمن نے اپنے تمام بڑے اور جدید دفاعی نظام استعمال کیے، جن میں "تھاڈ”، "پیٹریاٹ ایم آئی ایم-104″، "آئرن ڈوم” اور "ایرو” شامل تھے۔ یہ وہی نظام ہیں جنہیں دنیا کے سب سے مضبوط دفاعی سسٹمز کہا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں صہیونی حکومت تقریباً 40 فیصد ایرانی میزائلوں کو روکنے میں کامیاب ہوگئی تھی، لیکن جنگ کے آخری دنوں میں 90 فیصد میزائل اپنے اہداف پر لگ رہے تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک طرف ایرانی فورسز کا تجربہ بڑھ رہا تھا اور دوسری طرف دشمن کا دفاعی نظام کمزور پڑ رہا تھا۔ اگر جنگ مزید جاری رہتی تو یقیناً ایران کی مسلح افواج مکمل کامیاب ہوجاتیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ دفاعی سفارتکاری ہماری ایک اہم حکمت عملی ہے جو پرامن فوجی و دفاعی تعلقات قائم کرنے کا ذریعہ ہے۔ ایران دوست ممالک کے ساتھ اس شعبے میں تعاون بڑھا رہا ہے اور دنیا کے اکثر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ اسی لیے وزارت دفاع کی بنیادی پالیسی میں دفاعی سفارتکاری کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button