آنروا: غزہ میں روزانہ 28 بچے شہید، انسانی بحران سنگین تر
فلسطینی وزارت صحت: 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 62 ہزار شہید، ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی

شیعیت نیوز : الجزیرہ کی رپورٹ میں آنروا (فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی) کے ترجمان نے بتایا ہے کہ غزہ میں روزانہ 28 بچے مارے جاتے ہیں۔ یہ بچے وہ لوگ ہیں جو جنگ اور قحط سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
آنروا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے مزاحمت کے خلاف جاری مذاکرات میں بھوک کو ایک دباؤ کا ہتھیار بنایا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے غزہ میں خوراک کی قلت شدید ہو گئی ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے بلکہ غزہ کے لاکھوں باشندوں کو شدید قحط کا سامنا ہے۔ آنروا نے واضح کیا ہے کہ اگر امدادی تنظیم کی مدد نہ ہوتی تو غزہ میں مدد رسانی تقریباً ناممکن ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : مواکب میں خدمت کرنا ایک عظیم توفیقِ الٰہی ہے، امام جمعہ ہمدان
فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار بھی انتہائی تشویشناک ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں غزہ میں مجموعی طور پر 62,064 افراد شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 156,573 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ یہ ایک بڑی انسانی تباہی ہے جس نے پورے علاقے کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھی شدت میں کمی نہیں آئی، جہاں 60 افراد شہید اور 343 زخمی ہوئے ہیں۔ مارچ 2025 سے شروع ہونے والے تازہ حملوں میں بھی 10,518 افراد شہید اور 44,532 زخمی ہو چکے ہیں، جو اس تنازعہ کی سنگینی کو مزید واضح کرتے ہیں۔
آنروا کے ترجمان نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر قبضے کی دھمکیوں کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ ایسی دھمکیاں مزید ہلاکتوں اور قحط کے حالات کو بدتر کر دیں گی۔ اس نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر انسانی امداد پہنچانے اور اس بحران کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔