مصنوعی ذہانت کے دینی و سماجی اثرات پر جامعۃ المصطفیٰ کے سربراہ کی گفتگو
حجت الاسلام علی عباسی: مصنوعی ذہانت اسلامی اخلاق، فقہ اور معاشرت پر نئے سوالات کھڑی کر رہی ہے

شیعیت نیوز : حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین علی عباسی نے مستقبل میں مصنوعی ذہانت (AI) اور اس کے ثقافتی و دینی ڈھانچوں پر اثرات اور اس کے حوالے سے اقدامات و حکمت عملی کے بارے میں گفتگو کی۔
انہوں نے کہا: مصنوعی ذہانت (AI) اور اس کے اثرات ایک چند پہلوؤں پر مشتمل موضوع ہے جس کے لیے بنیادی نکات پر غور ضروری ہے۔
سب سے پہلے انسانشناسی اسلامی کو دیکھنا ہوگا۔ اسلامی فکر میں انسان ایک صاحبِ روح، عقل اور آزاد ارادے والا موجود ہے جبکہ مصنوعی ذہانت (AI) انسانی عقل کی عکاس ہے جو کائنات میں انسان کے مقام کو چیلنج کر سکتی ہے۔ یہ سوال اہم ہے کہ آیا مصنوعی ذہانت (AI) کو ایک مستقل موجود سمجھا جا سکتا ہے یا نہیں۔
دوسرا مسئلہ اخلاق اور ذمہ داری کا ہے۔ اسلام میں اخلاقی ذمہ داری اور فیصلہ سازی انسان پر ہے۔ لہذا مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی اسلامی اخلاقی اصولوں مثلاً کرامت انسانی کا احترام، عدل، صداقت اور ذمہ داری کو مد نظر رکھ کر ہونی چاہیے۔
جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے سرپرست نے کہا: مصنوعی ذہانت (AI) سماجی ڈھانچوں کو بھی بدل سکتی ہے: روزگار، سماجی تعلقات، تعلیمی نظام اور حتیٰ کہ دینی رویوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس تبدیلی کے لیے معاشرے کو آمادگی، تعلیم اور درست سازگاری کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مرکز مدیریت حوزہ علمیہ کا اربعین حسینی میں کروڑوں زائرین کی شرکت پر اظہار تشکر
انہوں نے مزید کہا: ایک اور بڑا خطرہ یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی تک نابرابر رسائی طبقاتی خلیج کو بڑھا سکتی ہے، چاہے قومی سطح پر ہو یا بین الاقوامی سطح پر۔ اگر صرف خاص ممالک یا ممتاز افراد ہی اس سے فائدہ اٹھائیں تو نئے سماجی اور عالمی تناؤ پیدا ہوں گے۔
اہم تشویش یہ ہے کہ دینی متون کی تفسیر پر مصنوعی ذہانت (AI) کا اثر پڑ سکتا ہے۔ اگر بغیر علمی دقت کے اس کا استعمال کیا گیا تو معانی میں تحریف کا اندیشہ ہے۔
اسی طرح، نئے فقہی مسائل جیسے کہ مصنوعی ذہانت (AI) کی قانونی ذمہ داری، خودکار فیصلہ سازی، پرائیویسی اور ڈیجیٹل سلامتی بھی ابھر رہے ہیں، جن کے لیے فوری اجتہاد اور نظریہ پردازی ضروری ہے۔
اس کے باوجود، مصنوعی ذہانت (AI) دینی امور کے متولیوں کے لیے مواقع بھی فراہم کرتی ہے جیسے زندگی کے معیار کو بہتر بنانا، دینی تعلیم تک آسان رسائی اور سماجی خدمات میں کارآمدی۔
انہوں نے کہا: جامعۃ المصطفیٰ نے اپنے طلاب، اساتذہ اور علمی حلقوں کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) سے آشنائی، اس کے مواقع اور خطرات کی وضاحت کو اپنے پروگرام میں شامل کیا ہے تاکہ ان کے مخاطبین علمی اور تحقیقی میدانوں میں اس سے صحیح استفادہ کر سکیں۔