شیعت نیوز اسپیشل

نجف سے کربلا تک لاکھوں عاشقانِ حسینؑ کا جنت کے راستے پر مشن

سفیرِ کربلا کی ذمہ داریاں: کردار، تبلیغ اور خدمتِ مخلوق کا عملی عہد

شیعیت نیوز: عراق کی مقدس فضاؤں میں ماہِ صفر المظفر 1447ھ/2025ء کا سورج اپنی پوری شدت کے ساتھ چمک رہا ہے۔ درجہ حرارت پچاس ڈگری کے قریب، زمین دہکتے انگاروں کی مانند، اور ہوا جھلسا دینے والی ہے۔ مگر ان سخت حالات کے درمیان ایک منظر دنیا کی نگاہوں کو مسحور کر رہا ہے—لاکھوں عاشقانِ حسینؑ، عشقِ خدا میں شرابور، نجف اشرف سے کربلا کی سمت رواں دواں۔

یہ قافلے کسی دنیاوی لالچ، کسی مادی منفعت یا وقتی خواہش کے لیے نہیں نکلے تھے، بلکہ اس رب کی رضا کے لیے جو فرمانا ہے: "کہہ دو: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا” (آلِ عمران: 31)۔ اللہ کی محبت کا سب سے عظیم مظہر محمدؐ و آلِ محمدؑ کی ولایت اور ان کے دین کی نصرت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ عاشقانِ حسینؑ اپنے جسم کی تھکن، پیاس کی شدت، اور گرمی کی تپش کو بھول کر، گام بہ گام آگے بڑھتے ہیں۔

مشقوں میں لپٹا ہوا عشق—بوڑھے جن کے قدم لرزتے ہیں، مائیں جو اپنے بچوں کو ہاتھ پکڑ کر لیے جا رہی ہیں، نوجوان جو دھوپ کی تیزی میں بھی مسکرا رہے ہیں—یہ سب اسی یقین کے ساتھ چل رہے ہیں کہ: یہ سفر صرف کربلا کا نہیں، بلکہ جنت کا راستہ ہے۔

امام جعفر صادقؑ نے فرمایا: "جو شخص حسینؑ کی زیارت کے لیے پیدل نکلے، اللہ ہر قدم کے بدلے ایک نیکی لکھتا ہے، ایک گناہ مٹا دیتا ہے، اور ایک درجہ بلند کرتا ہے۔” (کامل الزیارات)

خدمتِ زائرین، عبادت کی معراج، راستوں کے کنارے موکب ہائے حسینی اپنی مثال آپ ہیں۔ کوئی ٹھنڈا پانی پیش کر رہا ہے، کوئی کھجور، کوئی گرمی میں پنکھا جھل رہا ہے، کوئی مسافروں کے پاؤں دبا رہا ہے، کوئی زخمی قدموں پر مرہم رکھ رہا ہے۔

زائرِ حسینؑ، سفیرِ کربلا یہ سعادت پانے والے خوش نصیب مومنین، جب اربعین کے قافلوں میں شریک ہو کر حرمِ حسینؑ کی بارگاہ میں سلام پیش کرتے ہیں، تو گویا خود امام حسینؑ انہیں اپنا سفیر بنا دیتے ہیں—یعنی حسینؑ کے پیغام کے نمائندے، حسینؑ کے مقصد کے گواہ، حسینؑ کی خوشبو کے امین۔

یہ بھی پڑھیں: کربلا میں سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور آیت اللہ رضا رمضانی کی اہم ملاقات

جو زائر کربلا سے واپس لوٹتا ہے، اس کی زندگی میں واضح فرق ہونا چاہیے۔ پہلے وہ صرف ایک عام مومن تھا، مگر اب وہ سفیرِ کربلا ہے—اس کا ہر قول و فعل، ہر انداز و کردار حسینؑ کے پیغام کا آئینہ ہونا چاہیے۔

سفیرِ کربلا کی ذمہ داریاں:
۱۔ کردار میں انقلاب: جھوٹ، غیبت، بددیانتی اور ظلم سے مکمل اجتناب۔ سچائی، امانت داری، عفت اور شجاعت کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانا۔ روزمرہ کے فیصلوں میں عدل و انصاف کو ترجیح دینا۔
۲۔ پیغامِ حسینؑ کی تبلیغ: کربلا کے اصول اور امامؑ کا مقصد بیان کرنا۔ ظلم کے خلاف اور حق کے دفاع میں آواز بلند کرنا۔ نوجوان نسل کو حسینؑ کی قربانی کا شعور دینا۔
۳۔ خدمتِ مخلوق کو شعار بنانا: محتاج، یتیم، بیمار اور مظلوم کی مدد کرنا۔ معاشرے میں وحدت، رواداری اور اخوت کو فروغ دینا۔ ہر خدمت کو خدا کی رضا اور امامؑ کی خوشنودی کے لیے انجام دینا۔

امام صادقؑ نے فرمایا: "ہمارے لیے زینت بنو، باعثِ شرمندگی نہ بنو۔”

سفیرِ کربلا کا عہد:
میں، اپنے مولا و آقا، سید الشہداء امام حسینؑ کے روضۂ اقدس کی زیارت کے بعد، خدا کے حضور اور محمد و آلِ محمدؑ کی بارگاہ میں یہ عہد کرتا ہوں کہ:

  • میں اپنے کردار، گفتار اور اعمال سے حسینؑ کے پیغام کا نمائندہ رہوں گا۔

  • میں ہر حال میں حق کا ساتھ اور باطل کی مخالفت کروں گا، چاہے اس میں کتنی ہی مشقت کیوں نہ ہو۔

  • میں اپنے وطن، اپنے معاشرے اور اپنے گھر کو کربلا کے اصولوں پر استوار کرنے کی کوشش کروں گا۔

  • میں خدمتِ مخلوق کو اپنی زندگی کا مقصد اور ظلم کے خلاف جہاد کو اپنی ذمہ داری سمجھوں گا۔

  • میں کبھی ایسے عمل کا حصہ نہیں بنوں گا جو حسینؑ کے مقصد اور اہلِ بیتؑ کی عزت کے خلاف ہو۔

اے اللہ! میرا یہ عہد قبول فرما، مجھے استقامت عطا کر، اور قیامت کے دن مجھے حسینؑ اور ان کے وفادار اصحاب کے ساتھ محشور فرما۔ آمین یا رب العالمین۔

متعلقہ مضامین

Back to top button