جھوٹا الزام لگانے والے کو بھی وہی سزا دی جائے جو توہین مذہب کے مجرم کو ملتی ہے، علامہ سبطین سبزواری
شیعہ علماء کونسل کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے نام پر بلیک میلنگ اور جھوٹے الزامات کا سلسلہ روکنا ہوگا

شیعیت نیوز: مرکزی نائب صدر شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے مطالبہ کیا ہے کہ توہین مذہب کے جھوٹے الزام پر بھی وہی سزا رکھی جائے جو اصل مجرم کے لیے مقرر ہے، تاکہ اسلام اور پاکستان کی بدنامی کو روکا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ناموس رسالت پر ہماری جان، مال، عزت و آبرو قربان ہے، اور توہین رسالت کے کسی بھی مجرم کو سزا سے نہیں بچنا چاہیے، مگر توہین مذہب کے نام پر ہونے والے کاروبار کا راستہ روکنا ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اربعین عاشورا کی پاسبان ہے، حجت الاسلام والمسلمین سید علی اکبر
علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ ماضی میں جب بھی توہین مذہب کے نام پر کوئی افسوسناک واقعہ پیش آیا تو حکومت کی طرف سے قانون میں ترمیم کی یقین دہانی کرائی گئی، مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ آج تک اس حوالے سے پارلیمنٹ نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹا الزام لگانے والے کو وہی سزا دی جائے جو توہین کے مرتکب شخص کو دی جاتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ مذہب کا نام لے کر جذبات بھڑکائے جاتے ہیں، کبھی بھاری رقوم بٹورنے کے لیے، کبھی ذاتی دشمنی نکالنے کے لیے، اور کبھی مخالف فرقے کے افراد کو نشانہ بنانے کے لیے۔ بدقسمتی سے، آج تک ایسے عناصر کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔
شیعہ علماء کونسل کے رہنما نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج سردار اعجاز اسحاق خان کی عدالت میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جو حقائق سامنے آئے، وہ چشم کشا ہیں، اور عدالت کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ قابلِ تحسین ہے۔
انہوں نے کہا کہ توہین مذہب کے قوانین کو ہتھیار بنا کر لوگوں کو بلیک میل کرنے والوں کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے، کیونکہ انہوں نے بے گناہ نوجوانوں کی زندگیاں برباد کی ہیں۔ علامہ سبطین سبزواری نے واضح کیا کہ اگر ایک بھی جھوٹا الزام لگانے والے کو سزا دی جاتی تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔