Uncategorized

آیت‌الله نوری همدانی کا پاپ لئون چہار دہم کے نام خط: صہیونی مظالم کی مذمت

مرجع عالی‌قدر آیت‌الله نوری همدانی کا پاپ لئون چہار دہم کے نام خط: صہیونی مظالم کی مذمت اور مشترکہ اقدام کی اپیل

شیعیت نیوز: غزہ اس وقت شدید انسانی بحران کا شکار ہے جہاں صہیونی مظالم، مسلسل بمباری، بھوک، غذائی قلت اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے زندگی کو مفلوج کردیا ہے۔ ہزاروں معصوم بچے، عورتیں اور عام شہری بنیادی ضروریات سے محروم ہیں جبکہ عالمی برادری کی خاموشی اس المیے کو مزید گہرا کر رہی ہے۔ ایسے حالات میں انسانیت کی ذمہ داری ہے کہ وہ خاموش تماشائی بننے کے بجائے ظلم کے خلاف آواز بلند کرے۔ اسی احساسِ ذمہ داری کے تحت مرجع عالی‌قدر آیت‌الله العظمی نوری همدانی نے ویٹی کن کے سربراہ پاپ لیون چہار دہم کے نام ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے ادیانِ ابراہیمی کی مشترکہ اخلاقی تعلیمات کی روشنی میں صہیونی بربریت کی مذمت اور فوری اقدام کی اپیل کی ہے۔

اپنے خط میں آیت اللہ نوری ہمدانی نے لکھا ہے کہ جیسا کہ آپ بخوبی واقف ہیں، انسانی کرامت یعنی انسان کی شرافت، بزرگی اور ذاتی قدر و قیمت، ادیانِ الہیہ کے بنیادی مفاہیم میں سے ایک ہے۔ تمام ابراہیمی ادیان نے انسان کو بلند مقام عطا کیا ہے اور اسے ایک ایسی مخلوق قرار دیا ہے جو خاص انداز میں خداوندِ متعال کے توسط سے خلق ہوئی ہے اور روحانی و اخلاقی استعداد رکھتی ہے۔ تمام آسمانی ادیان نے انسانی برابری، آزادی، ذمہ داری اور حقوق کو تسلیم کیا ہے اور ہر قسم کے نسلی، قومی اور طبقاتی امتیاز کو شدید طور پر مسترد کیا ہے۔

یقیناً تمام آسمانی ادیان، اعتقادی اختلافات کے باوجود، انسان کی ذاتی کرامت پر متفق ہیں۔ یہ کرامت نہ صرف انسانی حقوق کی بنیاد ہے بلکہ مختلف ادیان کے پیروکاروں کے درمیان اخلاقی اور انسانی تعامل کا ذریعہ بھی ہے۔ ایک ایسے دور میں جب دنیا میں ظلم، تشدد اور تعصب بڑھ رہا ہے، انسان کی ذاتی کرامت کی طرف واپسی، پرامن بقائے باہمی اور ادیان کے درمیان مفاہمت کا ایک مؤثر راستہ ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کا درد انسانیت کا امتحان ہے، سید عبدالملک الحوثی

عالیجناب!

آپ سے مخفی نہیں کہ غزہ ایک محصور سرزمین ہے جو آج ظلم اور ناانصافی کا شکار شہر بن چکا ہے۔ اس حالت میں جب دنیا روزانہ معصوم بچوں، خواتین اور مردوں کی بھوک، پیاس اور ادویات کی قلت سے موت کا تماشہ دیکھ رہی ہے، صہیونی حکومت مکمل محاصرہ برقرار رکھتے ہوئے غذائی امداد اور انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کو روک کر عصر حاضر کا ایک بے مثال انسانی بحران جنم دے رہی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف انسانی لحاظ سے، بلکہ دینی، اخلاقی اور بین الاقوامی قانونی زاویوں سے بھی مکمل طور پر مردود اور قابلِ مذمت ہے۔

اسلام، رحمت و مہربانی کا دین ہے جو بیگناہوں، بالخصوص بچوں اور خواتین کو اذیت دینے سے سختی سے منع کرتا ہے۔ مسیحی تعلیمات میں بھی بھوکوں کو کھانا کھلانا اور ضرورت مندوں کی مدد ایک الہی فریضہ ہے۔ تورات میں بھی عدل اور دوسروں سے نرمی برتنے پر زور دیا گیا ہے۔ لہذا، ادیانِ الہی کی روشنی میں غذا سے محروم کرنا اور انسانوں کو محصور رکھنا خدا کے احکام کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اخلاقی اصولوں اور بیدار انسانی ضمیر کے مطابق، ہزاروں بےگناہ انسانوں کو غذا، پانی اور دوا سے محروم کرنا اور ان پر وحشیانہ حملے کرنا ایک ناقابلِ بخشش جرم ہے۔ صہیونی حکومت کا غزہ کے عوام سے ناروا سلوک نہ صرف غیر انسانی اور غیر اخلاقی ہے بلکہ معتبر بین الاقوامی قانونی دستاویزات کی روشنی میں جنگی جرم شمار ہوتا ہے۔

عالیجناب!

غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی بھی دینی، انسانی یا اخلاقی معیار سے مطابقت نہیں رکھتا۔ روزانہ درجنوں بچے بھوک سے مر رہے ہیں، یہ ایک کھلی نسل کشی ہے جو ہر آزاد انسان کے دل کو زخمی کر دیتی ہے۔ ایسے اندوہناک حالات میں اگر حضرت موسیٰؑ، حضرت عیسیٰؑ اور حضرت محمدؐ جیسے انبیاء موجود ہوتے تو کیا وہ یہ ظلم و ستم برداشت کرتے؟ کیا وہ ان وحشیانہ مظالم پر خاموش تماشائی بنتے یا انسانیت کے تحفظ کے لیے کوئی اقدام کرتے؟

غزہ کے عوام کو بنیادی زندگی کی اشیاء سے محروم کرنا نہ فقط انسانی اقدار بلکہ دینی اصولوں، انسانی، اخلاقی اور قانونی معیارات کی بھی خلاف ورزی ہے۔ یہ عمل نہ صرف عالمی سطح پر مذمت کا مستحق ہے، بلکہ عالمی قانون کے تحت اس کے مرتکبین کے خلاف مقدمہ چلایا جانا اور انہیں سزا دی جانا بھی ضروری ہے۔

عالیجناب!

میں آپ کے اس حالیہ بیان کی تحسین کرتا ہوں جس میں آپ نے غزہ کے عوام کی المناک صورتِ حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس بحران کا بوجھ خصوصاً بچوں، بزرگوں اور مریضوں پر پڑ رہا ہے۔

مجھے امید ہے کہ آپ اور دیگر دینی رہنما اس غیر انسانی جرم کے خلاف مؤثر اور عملی قدم اٹھائیں گے اور صہیونی حکومت کی طرف سے کیے جانے والے مظالم کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

عالیجناب!

آخر میں، میری یہ تجویز ہے کہ تمام آسمانی مذاہب ایک ہو کر ان صہیونی مجرموں کے ہاتھوں مذہب کے نام پر گزشتہ 80 برسوں سے ہونے والے ظلم، جبر اور نسل کشی کی سخت مذمت کریں۔ ساتھ ہی ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر جمع ہو کر سنجیدہ کوشش کریں تاکہ دنیا میں طاقت، جنگ اور ظلم کی حمایت بند ہو اور اس کی جگہ امن، محبت اور انسان دوستی کے پیغام کو پھیلایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button