مقالہ جات

نام نہاد ناموسِ صحابہ بل، اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کا مرحلہ| تحریر: اظہار بخاری

ان سب کی محبوب جماعتوں نے ان سب غوغہ زانوں کے مذہبی عقائد کو پس پشت ڈالتے ہوئے دھڑلے سے بل منظور کرا لیا۔

شیعیت نیوز: پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق، جماعت اسلامی، جمیعت علمائے اسلام، جمعیت اہلحدیث وغیرہ نے مل جل کر پہلے قومی اسمبلی اور 7 اگست 2023ء کو سینیٹ سے متنازعہ اور نام نہاد ناموسِ صحابہ بل منظور کرا لیا ہے۔ حالانکہ قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد اور سینیٹ میں پی ٹی آئی کی اکثریت ہے لیکن قابلِ غور بات ہے کہ ایک دوسرے کو پاکستان کا بیڑا غرق کرنے اور ملکی تباہی کا ذمہ دار قرار دینے والے لوگ کس طرح اس خطرناک بل کی حقیقت کا ادراک کئے بغیر مکمل ہم آہنگی کے ساتھ متنازعہ بل منظور کرانے میں پیش پیش نظر آئے۔

ہماری قوم کے چند سادہ لوح افراد، چند شاطر ذہنیت کے حامل اور تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کی خوشامد، ترقی، حمایت اور تائید میں دن رات ایک کردینے والے ہزاروں شیعہ افراد اس بل کی منظوری کے بعد اپنی اپنی محبوب سیاسی جماعت کے قائدین اور ممبرانِ سینیٹ و قومی اسمبلی سے سوال کرنے بلکہ ان کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالنے کی بجائے شیعہ مذہبی قیادت پر تنقید کے نشتر چلا رہے ہیں کہ اس نے پارلیمنٹ سے باہر رہ کر بل منظور کیوں ہونے دیا۔

ایسے عناصر کو دریائے ندامت اور بحرِ غیرت میں غوطہ زن ہوجانا چاہیئے کہ جن سیاسی جماعتوں کی قصیدہ خوانی میں وہ اپنی مذہبی سیاسی قیادت کی آواز پر لبیک کہنا فراموش کرگئے، جب بھی مذہبی سیاسی قیادت نے ووٹ کی اپیل جاری کی تو ان عناصر نے سادہ لوح عوام کو مذہبی قیادت سے ہٹا کر یا منفی و زہریلے پروپیگنڈے کے ذریعے متنفر کرکے اپنی اپنی سیاسی محبوب جماعت کے آگے ہانکنے کا جرم جاری رکھا جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔

ان سب کی محبوب جماعتوں نے ان سب غوغہ زانوں کے مذہبی عقائد کو پس پشت ڈالتے ہوئے دھڑلے سے بل منظور کرا لیا۔ اب یہی لوگ سانپ کی لکیر پیٹ رہے ہیں اور ان کے ساتھ وہ قلبی مریض بھی شامل ہیں جنہیں شیعہ قیادت کے ساتھ عقیدے کا بغض یا تنظیمی عناد ہے۔ مذکورہ بالا سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین پر جان نچھاور کرنے والے یہ شیعہ عناصر اب اپنی محبوب جماعتوں کے جرائم پر پردہ ڈالنے کےلیے شیعہ مذہبی قیادت پر کھسیانی بلی کے مصداق کھمبا نوچنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

یہ لوگ اگر مذہبی و ملی غیرت کے تحت اس خطرناک مرحلے پر اگر اپنی اپنی محبوب جماعتوں کے سامنے حق گوئی نہیں کر سکے اور ان جماعتوں کے ممبرانِ سینیٹ و قومی اسمبلی کا اخلاقی و سیاسی گھیراؤ نہیں کر سکے تو کچھ بعید نہیں کہ یہ لوگ چند ماہ بعد ایک بار پھر انہی سیاسی جماعتوں کا ڈھول گلے میں ڈال کر پاکستان کے کوچہ و بازار میں سادہ لوح شیعوں کا ووٹ سمیٹ رہے ہوں گے۔ شیعہ مذہبی قیادت تو اپنی توان میں رہتے ہوئے اور تمام ممکنہ وسائل استعمال کرتے ہوئے اس متنازعہ بل سمیت تمام سازشوں کا راستہ روکنے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی، چاہے مفاد پرست عناصر کتنا ہی زہر کیوں نہ اُگل لیں۔

البتہ ایسے بڑے لیول کے مسائل اور دقیق معاملات میں قومی مذہبی جماعت کی کاوشیں، کوششیں اور لائحہ عمل بھی اسی لیول کا ہونا چاہیئے تھا جو یقیناً نہیں ہوا۔ کاش اس حقیقت کی طرف بھی جذبات سے نکل کر کسی کی توجہ مبذول ہو جائے۔ کاش کوئی معجزہ رونما ہو جائے اور پاکستانی قوم کو اس متنازعہ بل کے زہریلے و خطرناک اثرات مرتب ہونے سے پہلے ہی اس بل سے نجات مل جائے اور بل کی حمایت کرنے والوں کو دوسرا بھیانک اور خونی پہلو بھی نظر آ جائے تاکہ پاکستان مستقبل میں فرقہ واریت اور حق تلفی کے مناظر سے محفوظ رہ سکے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button