سعودی عرب

محمد بن سلمان اور رجب طیب اردغان کی ملاقات، ڈرون ڈیل پر دستخط

شیعیت نیوز: ترک صدر رجب طیب اردغان کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر ریاض و انقرہ کی جانب سے آج جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں تہران و ریاض کے درمیان باہمی تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردغان ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں سعودی عرب پہنچے تھے جہاں جدہ کے سلام محل میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ان کا استقبال کیا تھا۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (واس) کے مطابق فریقین کے مشترکہ بیان کے ایک حصے میں ایران کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ترکی، (سعودی) شہنشاہی و ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتا اور امید رکھتا ہے کہ اس اقدام سے خطے میں سلامتی و استحکام کو ایسے انداز میں تقویت ملے گی جس کے ذریعے دوسرے ممالک کی خودمختاری کی حفاظت ہو گی اور ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کی جائے گی!

یہ بھی پڑھیں : ایران کے ساتھ گہری گفتگو کے خواہاں ہیں، جاسم البدیوی

اس مشترکہ بیان کے ایک دوسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریق (سعودی عرب و ترکی) ایران کے جوہری پروگرام کے پرامن رہنے اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ اس کے شفاف تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔

جاری ہونے والے اپنے مشترکہ بیان میں ریاض و انقرہ نے علاقائی ممالک کے ہمراہ ایسے جامع مذاکرات کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ جن میں علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے خطرات سے نمٹا جائے۔ مذکورہ بیان کے ایک دوسرے حصے میں، دونوں فریقوں نے ’’توانائی کی عالمی منڈی میں استحکام‘‘ اور ’’دفاعی و فوجی صنعتوں کے شعبوں میں (دو طرفہ) تعاون و ہم آہنگی کو مضبوط بنانے‘‘ کی اہمیت کا بھی ذکر کیا ہے۔

اس حوالے سے سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب نے اپنے دفاعی ساز و سامان کو مضبوط بنانے کے لئے ڈرون طیاروں کی تیاری میں مہارت رکھنے والی ترک کمپنی ’’بایکار‘‘ کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔

اپنے مشترکہ بیان میں سعودی عرب و ترکی نے یمن کے بحران کے حل کی خاطر جامع سیاسی حل تک پہنچنے کے لئے اقوام متحدہ و علاقائی ممالک کی کوششوں کی مکمل حمایت کا اظہار بھی کیا ہے۔

س بیان میں مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت و اشتعال انگیز کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے اور ساتھ ہی جامع امن و امان اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لئے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تاکید کی گئی ہے کہ دونوں فریق دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس میدان میں معلومات کے تبادلے کے حوالے سے اپنے باہمی تعاون و ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button