مقبوضہ فلسطین

الشیخ خضر عدنان کی بھوک ہڑتال 78 ویں روز میں جاری

شیعیت نیوز: اسلامی جہاد کے سرکردہ رہنما الشیخ خضر عدنان کی اسرائیلی جیل میں مسلسل بھوک ہڑتال کو 87 روز ہوچکے ہیں جس کے بعد ان کی حالت مزید خراب ہو رہی ہے۔

فلسطین کی اسیران، شہدا اور زخمیوں کے لواحقین کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’مہجہ القدس‘ نےحال ہی میں ایک پریس بیان میں کہا تھا کہ الشیخ عدنان نے معائنے کرانے یا علاج کروانے سے انکار کر دیا اور پھر انہوں نے انہیں ’’رملا کلینک‘‘ جیل میں واپس کر دیا۔

قیدی الشیخ خضر عدنان نے مہجۃ القدس کے پیغام میں کہا کہ ان کی صحت کی حالت انتہائی خراب ہو گئی ہے، کیونکہ وہ دھندلا پن، ہاتھوں میں درد اور ایک سے زیادہ بار بے ہوش ہونے کے علاوہ مستقل قے، قے، نیند کی کمی کا شکار ہیں۔  وہ حرکت کرنے سے قاصر ہیں اور انہیں مسلسل چکر آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی مزاحمتی قیادت کو نقصان پہنچا تو نتائج کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا، عوامی محاذ

انہوں نے وضاحت کی کہ جیل کی نام نہاد سروس نے انہیں کل مقبوضہ علاقوں کے ’’کبلان‘‘ ہسپتال میں منتقل کیا اور وہاں انہوں نے کوئی طبی معائنے یا تجزیہ کرنے یا علاج یا معاونت حاصل کرنے سے انکار کر دیا۔

اسپتال کے ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ انہیں کسی بھی وقت فالج کا امکان اور کسی بھی لمحے موت کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کی الشیخ خضرعدنان کی صحت کی خرابی کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔ بہجۃ القدس  کا کہنا ہے کہ قابض حکام  قیدی عدنان کی زندگی کا مکمل طور پر ذمہ دار ہیں۔

خیال رہے کہ الشیخ خضرعدنان کو اسرائیلی فوج نے اتوار پانچ فروری2023ء کو نصف شب ان کے گھر پر چھاپہ مار کرانہیں گرفتار کرلیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے بلا جواز گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔

الشیخ عدنان ماضی میں طویل اور کامیاب صبر آزما بھوک ہڑتالوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button