مقبوضہ فلسطین

مغربی کنارے میں 24 گھنٹوں میں 21 مزاحمتی کارروائیاں

شیعیت نیوز: گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مغربی کنارے میں مزاحمتی کارروائیوں میں شدت دیکھی گئی۔ 21 مزاحمتی کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں، جن میں فائرنگ کے سات واقعات بھی شامل ہیں۔

فلسطینی انفارمیشن سینٹر "معطی” نے ایک بہادرانہ رن اوور آپریشن میں قابض فوجیوں اور آباد کاروں کے تین زخمی ہونے کے واقعات کو دستاویزی شکل دی۔ اس کے علاوہ فائرنگ کے 7 ، 4 دھماکہ خیز آلات کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا، اور مولوتوف کاک ٹیل اور پٹاخے پھینکے۔

معطی کےمطابق فلسطینیوں نے آباد کاروں کے دو حملوں کو پسپا کیا، جو مغربی کنارے کے الگ الگ علاقوں میں ہوئے۔ اس کے علاوہ 6 مقامات پر تصادم شروع ہوا، جس کے دوران پتھر پھینکے گئے۔

مقبوضہ بیت المقدس میں شعفاط چوکی کے قریب جھڑپیں ہوئیں، جب کہ رام اللہ کے علاقے سلواد میں آباد کاروں کے حملے کا سامنا کیا گیا اور قابض اسرائیلی فوج کو مولوٹوف کاک ٹیلوں سے نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور اسرائیل کو تسلیم کرکے ریڈ لائن پر سمجھوتہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ایم ڈبلیوایم

جینن میں مزاحمت کاروں نے کیمپ پر دھاوا بولتے ہوئے قابض اسرائیلی فورسز پر فائرنگ کی، اس کے علاوہ سیلم فوجی چوکی کے قریب دھماکہ خیز مواد بھی اڑا دیا۔

مزاحمتی کارکنوں نے قباطیہ قصبے پر دھاوا بولنے کے دوران قابض فوج کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا، جب کہ قصبے میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران پتھراؤ کیا گیا۔

قابض اسرائیلی فوج نے جنین کے متعدد علاقوں کو بھاری گولیوں اور دھماکہ خیز آلات سے نشانہ بنایا۔

دوسری جانب عبری ذرائع نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی انتہا پسند گروہ ماہ مبارک رمضان میں مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کو جارحیت کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں ۔

ان انتہا پسند صیہونی گروہوں نے بارہا مسجد الاقصی پر چڑھائی کی ہے اور دعوی کیا ہے کہ یہ مسجد سلیمانی مقبرہ پر تعمیر کی گئی ہے بنابریں اس مسجد کو مسمار کر دیا جانا چاہئے۔

واضح رہے کہ صیہونی حکومت اور انتہا پسند غاصب صیہونی مسجد الاقصیٰ کی زمان و مکان کے لحاظ سے تقسیم کر کے مسلمانوں کے اس مقدس مقام کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس مسجد کا اسلامی تشخص ختم کر کے اسے یہودی رنگ و تشخص میں ڈھالا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button