سعودی عرب

سعودی عرب اور جی سی سی یہودی بستیوں میں دوبارہ آباد کاری کے فیصلے کی مذمت

شیعیت نیوز: سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی ریاست کے شمالی مغربی کنارے کے علاقوں میں دوبارہ آباد کاری کی اجازت دینے کے فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق وزارت خارجہ نے اس فیصلے پر مملکت کی طرف سے شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے اسے تمام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے شمالی علاقوں میں متنازع یہودی بستیوں میں دوبارہ آباد کاری علاقائی اور بین الاقوامی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانے، مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پیش کردہ عرب امن اقدام پر مبنی سیاسی حل کی راہوں میں رکاوٹ ہے۔ اس طرح کے یک طرفہ اقدامات فلسطینی ریاست کے قیام کی،سنہ 1967ء کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست اور مشرقی یروشلم کو اس کا دارالحکومت بنانے کے تصورکو نقصان پہنچانے کا باعث بنیں گے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے ایک ترمیمی بل کی منظوری دی تھی جس میں 2005ء میں منظور کردہ ایک قانون کو منسوخ کردیا گیا تھا۔ اس قانون کے تحت شمالی غرب اردن کی کچھ یہودی کالونیوں کو غیرقاونی قرار دے کرانہیں خالی کرایا تھا مگر نئے ترمیمی بل میں ان کالونیوں کو دوبارہ آباد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن، 8 سالہ جارحیت کے دوران 48 ہزار سے زائد شہید اور زخمی ہوئے، عین کی رپورٹ جاری

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کےدفتر سے جاری ایک بیان میں اس نئے متنازع قانون کی حمایت کی گئی ہے تاہم دفتر کا کہنا ہے کہ حکومت کا فی الحال ان کالونیوں میں آباد کاری کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

درایں اثنا خلیج کی عرب ریاستوں کے لیے تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی ریاست کے شمالی مغربی کنارے کے علاقوں میں دوبارہ آباد کاری کی اجازت دینے کے فیصلے کی شدید مذمت کردی ہے۔

البدیوی نے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے تمام بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ اس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن کی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

سکریٹری جنرل نے فلسطینی کاز کے متعلق جی سی سی کی ریاستوں کے مضبوط موقف کو عربوں اور مسلمانوں کی پہلی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی جس میں مشرقی القدس بھی شامل ہو۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے عرب امن اقدام اور قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کے لیے خطرہ بننے والے غیر قانونی طریقوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button