مقبوضہ فلسطین

دو صیہونیوں کی سیدنا علی مسجد کو آگ لگانے کی ناکام کوشش

شیعیت نیوز: صیہونی حکومت کے حکام نے آج (جمعہ) کو مقبوضہ فلسطین کے مرکز ہرتزلیا شہر میں سیدنا علی مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والے دو بنیاد پرست صیہونیوں کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔

اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق ان دو صہیونیوں نے، جن میں سے ایک کی عمر 19 سال اور دوسرے کی عمر 17 سال تھی، نے سیدنا علی مسجد پر مولوٹوف کاک ٹیل پھینکنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے ادارے (شاباک) کی تحقیقات کے مطابق ان دو افراد نے نسل پرستانہ وجوہات کی بنا پر اس مسجد کو آگ لگانے کی کوشش کی۔

انہوں نے پہلے ایک فلسطینی کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتارنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن پھر ہار مان کر سیدنا علی مسجد پر حملے کا منصوبہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں : ایران-سعودی عرب معاہدہ صہیونی حکومت کی تباہی کی نوید ہے، عمان کے مفتی اعظم

اس مسجد کا نام ’’علی بن علیل‘‘ (عمر بن خطاب کے پوتے) اور ان کی تدفین کی جگہ کے نام پر رکھا گیا ہے، جو کہ پانچویں صدی ہجری میں تعمیر کی گئی تھی اور آج بھی مسلمان خاص طور پر نماز جمعہ کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور اس کی علامت سمجھی جاتی ہے۔

اناطولی کے مطابق، بنیاد پرست صیہونیوں نے 1948 کے مقبوضہ علاقوں اور مغربی کنارے میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے مذہبی مقامات پر متعدد بار حملے کیے اور اسے غیر یہودیوں کا ’’حساب‘‘ قرار دیا۔

ان دونوں صیہونیوں کی جانب سے مسجد ’’سیدنا علی‘‘ کو آگ لگانے کی کوشش ایسی حالت میں ہے کہ جب بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ میں تقرری اور انتہائی سخت وزراء کی تقرری کے ساتھ فلسطینیوں پر صیہونی آباد کاروں کے حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

اس سلسلے میں 26 فروری کو سیکڑوں صہیونی آباد کاروں نے نابلس کے نواحی گاؤں ’’حوارا‘‘ پر دھاوا بول کر سینکڑوں کاروں اور مکانات کو آگ لگا دی۔ ایک ایسا واقعہ جس کی عالمی مذمت ہوئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button