سعودی عرب

حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ملاقات کے مشتاق ہیں، فیصل بن فرحان

شیعیت نیوز: عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ ایران و سعودی عرب کے باہمی تعلقات کی بحالی سے متعلق حالیہ معاہدہ تمام اختلافات کو گفتگو اور باہمی رابطے کے ذریعے حل کرنے پر مبنی دونوں ممالک کے مشترکہ نقطہ نظر کے تحت طے پایا ہے جس کا مطلب دونوں ممالک کے درمیان موجود تمام اختلافات کا یکسر حل ہو جانا ہرگز نہیں!

الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو میں سعودی وزیر خارجہ نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ جلد از جلد ملاقات پر مبنی اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئندہ دو ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی کی تیاری میں مصروف ہیں اور یہ بھی ایک طے شدہ بات ہے کہ ہم عنقریب ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات کریں گے اور میں حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ساتھ ملاقات کا بے قراری سے انتظار کر رہا ہوں۔

اس دوران دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی بحالی سے متعلق سعودی مفاد کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فیصل بن فرحان نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات میں اصلی بنیاد؛ ممالک کے درمیان سفارتی تعلق پر استوار ہوتی ہے جبکہ سعودی عرب و ایران جیسے وسیع ممالک کے درمیان یہ سفارتی تعلق بھی انتہائی وسیع ہونا چاہیئے مزید برآں یہ کہ دونوں ممالک مشترکہ دینی، تمدنی، تاریخی و ثقافتی بنیادوں کے حامل بھی ہیں!

یہ بھی پڑھیں : صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی قابل قبول نہیں، یمنی وزیراعظم بن حبتور

الشرق الاوسط کے اس سوال کے جواب میں کہ بیجنگ میں ہونے والے سہ فریقی معاہدے میں ممالک کی خود مختاری کے احترام اور ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی شق بھی موجود ہے جبکہ واشنگٹن نے اس حوالے سے تہران کی جانب سے پابندی پر شک کا اظہار کیا ہے تو کیا آپ کو یقین ہے کہ ایران اپنے معاہدے پر عملدرآمد کرے گا؟

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس نقطہ نظر پر پابندی کہ جس تک دونوں فریق پہنچے ہیں اور اس چیز پر پابندی کہ جس پر ایرانی، چینی و سعودی فریقوں کی جانب سے مشترکہ بیان میں تاکید کی گئی تھی؛ ایران کے ساتھ باہمی تعلقات کے نئے صفحے کے قیام کی بنیادی ترین ملزومات میں شامل ہے اور بلا شک و شبہ دونوں ممالک سمیت پورے خطے کا مفاد؛ تسلط پسندانہ بیانات کے بجائے باہمی تعاون و مشترکہ ہم آہنگی کے رستوں کی فعال سازی اور پیشرفت پر مبنی ترجیحات پر توجہ مبذول کرنے میں ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ایران بھی اسی جیسے مشترکہ اہداف کے حصول میں سرگرم ہے لہذا ہم ان اہداف کے حصول کے لئے تہران کے ساتھ باہمی تعاون کے مشتاق ہیں!

متعلقہ مضامین

Back to top button