مقبوضہ فلسطین

عبداللہ البرغوثی اسرائیلی جیلوں میں اسیری کے 21 ویں سال میں داخل

شیعیت نیوز: تاریخ میں سب سے زیادہ سزا پانے والے فلسطینی قیدی عبداللہ البرغوثی (عمر51 سال) صیہونی ریاست کی جیلوں میں اپنی اسیری کے 21ویں سال میں داخل ہو گئے ہیں۔

کلب برائے اسیران نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گرفتاری کے بعد اسرائیلی جلادوں نےعبداللہ برغوثی سے سخت اور طویل پوچھ گچھ کی۔ ظالمانہ تفتیش کا سلسلہ کئی ماہ تک جاری رہا۔ اسے مسلسل قید تنہائی کا نشانہ بنایا گیا جو کئی سالوں تک جاری رہا۔

اسرائیلی فوج نے القسام بریگیڈ کے رہنما عبداللہ البرغوثی کو 5 مارچ 2003 کو گرفتار کیا تھا۔

البرغوثی کو تاریخ میں سب سے زیادہ سزا پانے والا قیدی سمجھا جاتا ہے۔ قابض فوجی عدالت نے ان کے خلاف 67 بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

البرغوثی جنہیں ’’امیر الظل‘‘(سائے کا شہزاد) کہا جاتا ہے مغربی کنارے میں القسام بریگیڈز کے سرکردہ رہ نماؤں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے ایسے کئی کمانڈو آپریشنز کی نگرانی کی جو درجنوں آباد کاروں کی ہلاکت کا باعث بنے۔

قابض حکام نے کئی مخصوص شہادتوں کی کارروائیوں کا ذمہ دار کمانڈر برغوثی کو ٹھہرایا، جس کے نتیجے میں 66 سے زائد اسرائیلی ہلاک، 500 کے قریب زخمی ہوئے۔ اس کے علاوہ ان کی کارروائیوں سے صہیونی ریاست کو لاکھوں ڈالر کا براہ راست نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوج نے جنوبی شہر بیت لحم میں مسجد شہید کردی

برغوثی دھماکہ خیز مواد بنانے، دیسی ساختہ بم بنانے اور آپریشن کی منصوبہ بندی کرنے میں ماہر ہیں۔

فلسطینی مجاہدین کے قائد عبداللہ غالب عبداللہ البرغوثی 1972ء میں کویت میں پیدا ہوئے۔ 1991 تک وہیں مقیم رہے۔ پھر خلیجی جنگ کے بعد اردن چلے گئے، جہاں انہوں نے ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔

اس کے بعد وہ کام کرنے اور اپنی تعلیم مکمل کرنے کے مقصد کے ساتھ کوریا گئے جہاں انہوں نے دو سال تک کورین ادب کا مطالعہ کیا، پھر اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے دوبارہ اردن واپس آیا جہاں انہوں نے صنعتی مکینکس میں ڈگری حاصل کی۔

البرغوثی میں بہت سی خوبیاں اور قابلیتیں ہیں۔ وہ ’’جوڈو‘‘ میں بلیک بیلٹ ہونے کے علاوہ الیکٹرک فیلڈ میں بھی ماہر ہیں۔

البرغوثی 1999 میں مغربی کنارے خاص طور پر رام اللہ گورنری میں واقع اپنے اصل قصبے (بیت ریما) میں واپس آئےاور سنہ 2000 تک مقبوضہ شہر یروشلم میں کام کیا۔

وہ مقبوضہ بیت المقدس ’’تل ابیب‘‘ کے قلب میں قابض ریاست کے لیے سخت ترین ضربیں لگانے میں کامیاب رہے، یہاں تک کہ قابض انٹیلی جنس نے انہیں5 مارچ 2003ء کو اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ رام اللہ کے ایک ہسپتال سےعلاج کے بعد رخصت ہو رہے تھے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button