سعودی عرب

اقوام متحدہ کی آل سعود سے بیمار اور معذور عالم دین الحوالی کو رہا کرنے کی اپیل

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کی معذور افراد کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے بیمار سعودی عالم دین سفر الحوالی کی جسمانی حالت کی خرابی پر زور دیتے ہوئے سعودی حکام سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

معذور افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی (CRPD) نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ممتاز سعودی مبلغ سفر بن عبدالرحمن الحوالی کو فوری طور پر رہا کریں جنہیں 2018 سے من مانی طور پر حراست میں لیا گیا ہے، سفر بن عبدالرحمن الحوالی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی بین الاقوامی پالیسی پر تنقید کرنے پر مبنی کتاب شائع کرنے اور اس حوالے سے سفارشات فراہم کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ سعودی سکیورٹی فورسز نے انتقام اور مزید دہشت پھیلاتے ہوئے الحوالی کے چار بیٹوں اور ان کے بھائی کو بھی گرفتار کر لیا،سعودی عالم دین کی گرفتاری کے بعد سےان کی زبان میں لکنت اور بگڑی ہوئی جسمانی حالت کے باوجود وہ مناسب دیکھ بھال اور اپنے خاندان کے دیگر لوگوں کے ساتھ رابطے سے محروم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ناراض قوتوں( مخالفین) سے ہوشیار رہنا، امریکی اخبار کا آل سعود کو انتباہ

واضح رہے کہ الحوالی ایک ممتاز مذہبی مبلغ اور "صحوہ الاسلامی” تحریک کے رکن ہیں جس کے ارکان نے محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی،اپنی گرفتاری سے قبل انہوں نے سعودی حکومت کی جانب سے تفریح اور تقریبات کے لیے تقریباً 65 بلین ڈالر خرچ کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ بہتر نہیں کہ ان اربوں ڈالرز کو دین اور جہاد کے سلسلہ میں ٹیلی ویژن پروگراموں پر خرچ کیا جائے؟ الحوالی کو "مسلمان اور مغربی تہذیب” کے عنوان سے ان سے منسوب کتاب میں آل سعود کی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ سفر الحوالی، ان کے بیٹے عبداللہ، عبدالرحمن، ابراہیم، عبدالرحیم اور ان کے بھائی سعد اللہ کو سعودی حکام نے 11 سے 13 جولائی 2018 کے درمیان گرفتار کیا تھا، سفر اور اس کے بیٹے ابراہیم کو سعودی سیکیورٹی افسران نے 12 جولائی کی صبح ان کے گاؤں الحولہ میں ان کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا اور الحوالی کو آنکھیں بند کرکے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، اسی دن سعودی سکیورٹی فورسز نے ان کے چھوٹے بھائی سعد اللہ کو ان کے گھر سے گرفتار کرلیا، گرفتاری کے بعد سے الحوالی کو بات کرنے اور فون کال کرنے سے قاصر ہونے کی وجہ سے اپنے خاندان سے بات چیت کرنے کا بہت کم موقع ملا ہے جبکہ سعودی حکام نے الحوالی کے اہل خانہ یا قانونی مشیر سے رابطے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

یاد رہے کہ اس حقیقت کی وجہ سے کہ الحوالی کو بہت سے فالج کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس کی وجہ سے ان کی زبان مستقل طور پر متاثر ہوئی ہے، وہ بہت مشکل حالت میں ہیں اور گردے کی خرابی کا بھی شکار ہیں جس کے لیے انہیں مستقل طبی امداد کی ضرورت تھی جبکہ گرفتاری کے فوراً بعد الحوالی کی جسمانی حالت مزید بگڑ گئی ہے۔

یاد رہے کہ یہ سعودی عالم اپنی معذوری، بڑھاپے اور خراب جسمانی حالت کے باوجود طبی امداد سے محروم ہیں، سعودی ولی عہد پر تنقید کی ایک قسم کی سزا کے طور پر وہ حراستی مرکز میں اپنے اہل خانہ سے عملی طور پر رابطے سے محروم ہیں اور اپنے رشتہ داروں پر بھی ظلم و ستم کیے جانے کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button