سعودی عرب

ناراض قوتوں( مخالفین) سے ہوشیار رہنا، امریکی اخبار کا آل سعود کو انتباہ

شیعیت نیوز: ایک امریکی اخبار نے سعودی ولی عہد کی آمرانہ پالیسیوں اور سعودی عرب میں جبر کی شدت پر زور دیتے ہوئے اس ملک میں ناراض قوتوں کے ابھرنے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ظلم و جبر ، کرپشن اور تباہی کے پھیلاؤ پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے سعودی عرب میں ناراض قوتوں کے ابھرنے کے بارے میں خبردار کیا ہے،امریکی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ محمد بن سلمان کی جانب سے اپنایا جانے والا جابرانہ رویہ سعودی عرب کے معاشرے کے لیے تشویشناک اور خطرناک ہے، کیونکہ اس سے ناراض قوتوں کے ابھرنے کا خطرہ ہے جو بے قابو ہوں گی۔

لاس اینجلس ٹائمز نے نے ’’گھر میں ناچ اور باہر مخالفین، محمد بن سلمان اس نقطہ نظر سے سعودی عرب کو بدل دیں گے ‘‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی شہری محمد بن سلمان کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں، جو سعودی عرب میں فوری اور ضروری بنیادی ڈھانچے کے مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے تفریحی منصوبوں پر بھاری رقم خرچ کرتے ہیں، اخبار نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی ولی عہد جان بوجھ کر آل سعود کے شاہی خاندان میں استعمال ہونے والے مشاورتی نظام کے کردار کو منسوخ کر رہے ہیں اور اپنی پالیسیوں کے مخالفین کو دبانے کے لیے وحشیانہ اقدامات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی بحالی اب ہمارے ایجنڈے میں نہیں، امریکی محکمہ خارجہ

لاس اینجلس ٹائمز نے متنبہ کیا کہ سعودی عرب میں سماجی تبدیلی کے عمل میں سیاسی جبر اور طاقت صرف ایک شخص محمد بن سلمان تک محدود ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان جان بوجھ کر اپنی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں کو ختم کرنے کے لیے انتہاپسندانہ اقدامات کرتے ہیں جیسا کہ امریکہ میں مقیم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے میں اکتوبر 2018 میں ترکی میں ایک سعودی ٹیم کے ذریعے کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گزشتہ موسم گرما میں سوشل میڈیا پر اپنی مخالفت کا اظہار کرنے پر دو سعودی خواتین کارکنان کو 34 اور 45 سال قید کی سزا سنائی گئی جو کارکنوں کے خلاف اب تک کی سب سے طویل سزا ہے۔

امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا کہ آل سعود میں محمد بن سلمان واحد شخص ہیں جو سعودی معاشرے میں گہری تبدیلیاں لانے کی ہمت رکھتے ہیں کیونکہ آج سعودی عرب میں دکھائے جانے والے مناظر چند سال پہلے تک ناقابل تصور تھے، اس اخبار کے مطابق محمد بن سلمان سماجی اصولوں سے آزادی کو اقتدار میں اپنی بقا کا لازمی حصہ سمجھتے ہیں،اس لیے سعودی عرب میں سیاسی جبر کے ساتھ سماجی تبدیلی بھی آئی ہے جو اس ملک کی اقدار سے متصادم ہے۔

لاس اینجلس ٹائمز نے اس بات پر زور دیا کہ محمد بن سلمان سعودی عرب کی تصویر کو ایک مذہبی اور قدامت پسند ملک سے بدل کر اسے خطے میں ایک تفریحی ملک بنانا چاہتے ہیں، اگرچہ سعودی عرب میں الکحل کے مشروبات کا استعمال اب بھی ممنوع ہے لیکن توقع ہے کہ 2023 میں اس کی اجازت مل جائے گی۔

یاد رہے کہ حال ہی میں ہل اخبار نے لکھا کہ سعودی عرب پر ایک ظالم شخص کی حکومت ہے جو ملک کے اندر اور باہر اپنے مخالفیں کو قتل کرتا ہے اور دہشت گرد گروہوں کو ہتھیار تقسیم کرتا ہے نیز آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے ملک کا حاکم ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button