سعودی عرب

سوشل میڈیا کی معاشرتی تباہی سے بچنے کیلئے قانون سازی کی جائے، امام کعبہ السدیس

شیعیت نیوز: امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے جمعے کے خطبے میں کہا کہ سوشل میڈیا کے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس لیے اس پر پابندی کے قوانین کا نفاذ ضروری ہو گیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق حرمین شریفین کے امور کے انچارج عبدالرحمان السدیس نے جمعے کے خطبے میں سوشل میڈیا کی معروف شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے ڈرو، چھوٹی اور لغو باتوں سے بچو۔ سچے مذہب کی دعوت دو، قوم کی خدمت کرو اور ملک کی ترقی و سلامتی کے لیے نیکی کو فروغ دو۔

شیخ السدیس نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر زیادہ تر مشہور شخصیات اپنی سستی شہرت کے لیے عجیب و غریب حرکتیں کر رہے ہیں۔ بچوں کی اچھی تربیت کے لیے ضروری ہے انھیں سوشل میڈیا سے دور رکھا جائے۔

امام کعبہ نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ سوشل میڈیا کی مشہور شخصیات اپنی نجی زندگی کو شیئر کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے فالوورز اپنا موازنہ ان سے کرنے لگتے ہیں اور احساس محرومی میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس سے نفرت سمیت کئی مسائل جنم لے رہے ہیں۔

شیخ عبدالرحمان السدیس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومتیں سوشل میڈیا پر پابندیوں اور اسے ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی کریں۔

یہ بھی پڑھیں : آل سعود حکام نے شہزادہ عبداللہ بن فیصل آل سعود کو 30 سال قید پابند سلاسل کر دیا

دوسری جانب امریکی کانگریس کے بعض نمائندوں نے ایلون مسک کے ٹویٹر کے مالک بننے کے بعد سے اس کمپنی میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے نتائج پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ٹویٹر میں سعودی عرب کے بااثر افراد کی خصوصی سرمایہ کاری نے امریکی کانگریس میں سکیورٹی خدشات کو جنم دیا ہے اور بعض امریکی قانون سازوں کا خیال ہے کہ ریاض کی اس پلیٹ فارم پر صارفین کی معلومات تک رسائی واشنگٹن کے لیے سکیورٹی خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔

گارڈین اخبار نے اطلاع دی ہے کہ امریکی سینیٹ کی مالیاتی کمیٹی کے چیئرمین رون وائیڈن اور امریکی سینیٹ کے قانون ساز کرس مرفی نے ٹویٹر پر سعودی عرب کی صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کے امکان سے متعلق خطرات اور نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کے ہاتھوں اپنے مخالفین کو قید کرنے، ٹویٹر پر جاسوسوں کے استعمال اور واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کے وحشیانہ قتل کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے،اس حکومت کی ٹویٹر اکاؤنٹ کی نجی معلومات، براہ راست پیغامات اور دیگر معلومات تک رسائی ختم کی جانا چاہیے اس لیے کہ یہ سعودی حکام اس رسائی سے حاصل ہونے والے دیٹا کو اپنے سیاسی مخالفین کی شناخت اور شاہی خاندان کے خلاف ہونے والی تنقید کو دبانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس سے پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ امریکہ کو سفاک غیر ملکی حکومتوں سے اپنا ڈیٹا بچا کر رکھنا چاہیے اس لیے کہ اس سے ہماری سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جس کی سعودی عرب واضح مثال ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button