عراق

عراق، اسپائیکر چھاؤنی کے قاتل کا اہم اعتراف

شیعیت نیوز: عراق کی نیشنل سیکیورٹی سروس نے اسپائیکر چھاؤنی پر داعش کے ایک قاتل کا دل دہلا دینے والا اعترافی بیان شائع کیا ہے۔

عراق کی قومی سلامتی سروس نے اپنی رپورٹ کا ایک حصہ شائع کیا ہے کہ کس طرح فوجی تربیت حاصل کرنے والے کیڈٹ شہید ہوئے جب دہشت گرد گروہ داعش نے 2014 میں عراق کی اسپائیکر چھاؤنی پر قبضہ کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق اسپائیکر چھاؤنی عراق کے صوبہ صلاح الدین میں تکریت قصبے کے قریب واقع ہے اور اس چھاؤنی کو ماجد التمیمی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور 12 جون 2014 کو تکریت شہر پر حملے اور قبضے کے بعد دہشت گرد گروہ داعش نے حملہ کر کے 2000 سے زائد کیڈٹس کو شہید کر دیا تھا۔ اس ائیر بیس میں فوجی تربیت حاصل کرنے والے جوانوں کو موت کے گھاٹ اتار کر اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : حشد الشعبی کا آٹھواں یوم تاسیس، عراقی وزیر اعظم نے فوجی پریڈ کا معائنہ کیا

2017 میں ایک عراقی عدالت نے اس گھناؤنے جرم میں ملوث 17 افراد کو موت کی سزا سنائی اور 25 ملزمان کو ناکافی ثبوتوں کی بنا پر رہا کر دیا۔ ایک عراقی سیکورٹی اہلکار طارق المندلاوی نے گزشتہ سال کہا تھا کہ تکریت میں 17 اجتماعی قبروں سے 1200 سے زائد لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

عراق کی قومی سلامتی سروس نے اس گھناؤنے جرم کے ذمہ دار ایک اور دہشت گرد کا بیان شائع کیا ہے۔ یہ دہشت گرد صوبہ صلاح الدین کا رہائشی ہے۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ اسپائیکر فوجی چھاؤنی میں تربیت حاصل کرنے والے 120 فوجیوں کے قتل میں وہ ملوث تھا۔

اسی طرح اس دہشت گرد نے اعتراف کیا ہے کہ وہ خود اسپائیکر فوجی چھاؤنی سے تقریباً 150 جوانوں کو لے کر گیا اور ان میں سے 120 کو شہید کر دیا ۔

اس کے ساتھ ہی اس نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ اس نے عراقی فوجیوں اور الحشد الشعبی کے فوجیوں کو قتل کرنے میں مہارت حاصل کی ہے اور بہیمانہ قتل عامل کے بعد وہ داعش کا رکن بن گیا اور صوبہ صلاح الدین کے علاقے السینیہ کے بازار میں الحشد الشعبی کے رضاکاروں کو قتل کرنا شروع کر دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button