کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ گردوارے میں دھماکہ، 2 ہلاک 7 زخمی

شیعیت نیوز: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ گردوارے میں دھماکے کے بعد مسلح افراد اندر گھس گئے جن کے ساتھ طالبان اہلکاروں کی گھمسان کی جنگ جاری ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل کےعلاقے کارتی پروان کے ایک گردوارے میں آج صبح ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔
ترجمان کابل کمانڈر کے مطابق دھماکےمیں سکھ برادری کا ایک فرد اور ایک طالبان ہلاک ہوا ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گردوارے کی عمارت سے سیاح دھواں نکل رہا ہے اور طالبان اہلکار نے گردوارے کو محاصرے میں لیا ہوا ہے۔
تاحال کسی گروپ نے حملے کہ ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان نے گردوارے میں دھماکے اور حملے کی تصدیق کی ہے تاہم ہلاکتوں سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
گرودوارے کے انتظامی عہدیدار گرنام سنگھ نے خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے وقت گردوارے میں تقریباً 30 افراد موجود تھے۔
گرنام سنگھ کا کہنا ہے کہ طالبان ہمیں گرودوارے میں داخلے کی اجازت نہیں دے رہے اور ہمیں گرودوارے کے اندر کی صورتحال سے متعلق فی الحال کچھ علم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : برطانوی حکومت نے جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کا حکم جاری کر دیا
گرودوارے میں دھماکے سے متعلق طالبان حکام کی جانب سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد درجن بھر مسلح افراد نے گردوارے میں داخل ہوکر 30 سے زائد افراد کو یرغمال بنالیا۔
گردوارے کے ایک دروازے سے 3 سکھ یاتری کسی طرح نکلنے میں کامیاب ہوگئے جن میں سے دو زخمی ہیں۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ نے، طالبان حکومت کے ایک فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
طالبان حکومت کے فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کا دعوی سابق جہادی لیڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود کی سرکردگی میں قائم، قومی مزاحمتی محاذ کے ترجمان کے صبغت اللہ احمدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے ذریعے کیا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ قومی مزاحمتی محاذ نے جمعرات کی شام وادی پنجشیر میں طالبان فوج کا ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ ہیلی کاپٹر پر سوار چار افراد کو ہم نے گرفتار بھی کرلیا ہے۔
تاحال طالبان حکومت اور مقامی عہدیداروں کی طرف سے اس خبر پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آ سکا ہے۔
طالبان انتظامیہ اس سے پہلے مخالفین کے حملوں کی تردید کرتی رہی ہے۔ وادی پنجشیر پر طالبان کے تسلط کو کئی ماہ گزر جانے کے باوجود، قومی مزاحمتی محاذ اس علاقے میں مزاحمت کو بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔