اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

پاکستان کی ترقی کیلئے سی پیک ناگزیر ہے، وزیراعظم عمران خان کا چینی اخبار میں مضمون

انہوں نے لکھا کہ ہمارے روابط عالمی و علاقائی پیش ہائے رفت کے اتار و چڑھائو سے قطع نظر آزمودہ اور ہمہ وقت ہیں۔ گذشتہ برس ہمارے سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منانے کے لئے عظیم الشان تقریبات نے ہماری دوستی کو نئی قوت اور ولولہ بخشا ہے

شیعیت نیوز: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ ملک کی قومی ترقی کے لیے سی پیک ناگزیر ہے۔ عوام اور ریاستی ادارے سی پیک کو پاک چین دوستی میں رکاوٹیں ڈالنے والوں سے تحفظ فراہم کرنے اور ہمارے مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔

چین کے اخبار گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں وزیراعظم نے لکھا کہ پاک چین شراکت داری بین الریاستی تعلقات میں بے مثال ہے، بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے پرچم بردار منصوبہ کے طور پر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ممالک کے لیے بہت زیادہ اقتصادی اور تزویراتی اہمیت رکھتا ہے، پاکستان میں اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ ملک کی قومی ترقی کے لیے سی پیک ناگزیر ہے، ہماری حکومت سی پیک کو کو بی آر آئی کے ایک اعلیٰ معیار کا مظہر منصوبہ بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، پاکستان میں چینی عملے اور منصوبوں کی حفاظت اور تحفظ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں، ملکی عوام اور ریاستی ادارے سی پیک کو پاک چین دوستی میں رکاوٹیں ڈالنے والوں سے تحفظ فراہم کرنے اور ہمارے مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں، یقین ہے کہ ہمارے لوگوں کے درمیان روابط مزید گہرے ہوں گے اور ہماری دوستی کی بہترین روایات ہماری آنے والی نسلوں تک منتقل ہوں گی۔

انہوں نے لکھا کہ ہمارے روابط عالمی و علاقائی پیش ہائے رفت کے اتار و چڑھائو سے قطع نظر آزمودہ اور ہمہ وقت ہیں۔ گذشتہ برس ہمارے سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ منانے کے لئے عظیم الشان تقریبات نے ہماری دوستی کو نئی قوت اور ولولہ بخشا ہے۔ پاکستان میں ہمارے لئے چین کے ساتھ تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہیں، جسے ہمہ جہت سیاسی حمایت حاصل ہے اور میں یہ بات پورے اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ ہماری عوام اس دوستی کی حقیقی قدر کا بھرپور ادراک رکھتے ہیں اور اس کے مزید فروغ کے لئے جذبے سے اپنا کردار ادا کرتے ہیں، اس دوستی کی گہرائی اور استحکام کے اظہار کے حوالے سے کی خصوصی ضرب المثل وضع کیے گئے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں سرمائی اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لئے بیجنگ کا دورہ کریں گے۔ خود ایک کھلاڑی ہونے کے ناطے وہ اس جذبے کو سمجھ سکتے ہیں، جو ایک قوم میں اولمپکس کی طرح کے کھیلوں کے مقابلے سے پیدا ہوتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ کھیلیں یکجہتی کا عنصر ہوتی ہیں اور یہ سیاست سے بالا تر ہونا چاہئیں۔

وزیراعظم نے اس بڑے ایونٹ کی میزبانی پر چین کی قیادت اور عوام کو مبارکباد دی اور تمام شرکاء کی صحت و تحفظ اور کامیاب کھیلوں کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اکتوبر 2019ء میں ان کے آخری دورہ چین کے بعد سے کووڈ 19 کی عالمگیر وبا کی صورت میں سب سے بڑا عصری چیلنج سامنے آیا، جس سے دنیا میں تبدیلی آئی ہے، یہ وبا انسانی زندگیوں اور معاش پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک اور عفریت ہے، جس کا ہمیں سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی ان کامیابیوں میں خلل ڈالنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو بنی نوع انسانیت نے آج تک حاصل کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مدینہ کے دعویدار متنازع نصاب تعلیم کے نام پر قوم کو انتشار کا شکار کر رہے ہیں، علامہ سبطین سبزواری

انہوں نے لکھا کہ جغرافیائی سیاست کی ضروریات نے ہمارے خطے میں نئی صف بندیوں کو جنم دیا، جو بہت سے لوگوں کے لیے گذشتہ صدی کے نظریاتی محاذ آرائی کی یاد دلاتی ہیں۔ افغانستان گذشتہ 20 سالوں سے عدم استحکام اور انتشار کا شکار تھا اور خطے میں امن کی واپسی کی امید کے ساتھ اس عدم استحکام اور انتشار کے خاتمہ کا وقت قریب آچکا ہے۔ افغانستان میں معاشی بدحالی اور انسانی بحران کے سدباب کیلئے بین الاقوامی برادری کا متحرک کردار اور شمولیت ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ چیلنجز خواہ کتنے بڑے کیوں نہ ہوں، ہمارے خطے اور اس سے باہر امن اور خوشحالی کے لیے بوجوہ تکثریت اور بین الاقوامی تعاون کے متقاضی ہیں، جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے عالمی اقتصادی فورم سے اپنے حالیہ خطاب میں مناسب طور پر ذکر کیا ہے کہ عالمی بحران کے بڑھتے ہوئے طوفانوں کے درمیان ممالک 190 چھوٹی کشتیوں میں الگ الگ سوار نہیں بلکہ سب ایک بڑے جہاز کے سوار ہیں، جس پر ہماری مشترکہ تقدیر بھی ہے۔

عمران خان نے لکھا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے پاکستان اور چین نے ماضی میں مشترکہ طور پر ایسی عہد ساز تبدیلیوں کو عبور کیا اور اس میں کامیاب رہے۔ دونوں ممالک نے بنیادی قومی مفادات کے امور پر ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ ہمارا مشترکہ وژن ہے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن خطے میں تزویراتی توازن کو برقرار رکھنے پر منحصر ہے، سرحدوں سے متعلق امور، مسئلہ کشمیر جیسے تمام تصفیہ طلب مسائل کو مذاکرات و سفارتکاری اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں و اقدار کے مطابق حل کرنا چاہیئے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ کووڈ 19 کی عالمگیر وبا کے خلاف دوطرفہ تعاون نے پاک چین مضبوط دوستی کو مزید تقویت دی ہے۔ آہنی بھائی ہونے کے ناطے پاکستان عالمگیر وبا کے پھوٹنے کے بعد چین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہا۔ صدر عارف علوی کے بیجنگ کے یکجہتی دورے سے لے کر چین کی جانب سے وبا سے نمٹنے کیلئے اشیاء سے لدھے 60 سے زائد طیاروں کی پاکستان روانگی تک باہمی تعاون اور خیر سگالی کی روشن مثال سامنے آئی ہے۔ چینی ویکسین اب پاکستان میں جاری بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم کا بنیادی مرکز بن چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سات برس بعد بھی شہدائے سانحہ شکارپور کے وارثان ریاست سے انصاف کیلئےسوالی ہیں ، علامہ مقصود ڈومکی

انہوں نے لکھا کہ پائیدار اور مضبوط ترقی کے لیے پاکستان نئی راہوں کا تعین اور جغرافیائی و اقتصادی (جیو اکنامکس) مرکز کے طور پر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ پاکستان کی نئی قومی سلامتی کی پالیسی میں ہماری حکومت کے عوام کی خوشحالی، بنیادی حقوق اور سماجی انصاف کو یقینی بنانے کے نقطہ نظر پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، ان اہداف کے حصول کیلئے ہم چین کی کامیابیوں سے رہنمائی حاصل کر رہے ہیں، خواہ وہ 80 کروڑ لوگوں کو مکمل غربت سے باہر نکالنا ہو یا عالمگیر وبا کے خلاف عوام کی جنگ میں فتح ہوں۔ دوست، پڑوسی اور شراکت دار ملک کے طور پر چین کے لوگوں، کاروباری اداروں اور کاروباری شخصیات کو پیش کرنے کے لیے پاکستان کے پاس بہت کچھ ہے۔

چینی سرمایہ کاروں اور عوام کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھرپور تاریخ، ثقافتی تنوع اور شاندار مناظر کا حامل ملک ہیں۔ 22 کروڑ آبادی، نوجوان اور ہنرمند افرادی قوت، اسٹریٹجک محل وقوع، سرمایہ کاری کیلئے سازگار و دوستانہ ماحول اور چینی عوام کے لیے گرمجوشی کے جذبات کے ساتھ پاکستان آپ کو آپ کی اگلی سرمایہ کاری اور اگلے تفریحی سفر کے لیے خوش آمدید کہتا ہے۔ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری شراکت دار ملک بن گیا ہے۔ 2021ء میں دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت تاریخی سطح پر پہنچ گئی۔ کئی چینی کاروباری اداروں نے پاکستان میں مضبوط موجودگی قائم کرلی ہے، جو ہماری سماجی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ چین پاکستان کے لائیو سٹاک اور زرعی مصنوعات کی ایک بڑی منڈی بن سکتا ہے۔ اسی طرح پاکستان صنعت کاری، زراعت میں جدت، ای کامرس اور ڈیجیٹل فنانس میں چینی مہارت سے استفادہ کرسکتا ہے۔

عمران خان نے لکھا کہ پاکستان صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے ابتدائی شرکاء میں سے ایک ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام (بی آر آئی) کے پرچم بردار منصوبہ کے طور پر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ممالک کے لیے بہت زیادہ اقتصادی اور تزویراتی اہمیت رکھتی ہے۔ پاکستان میں اس بات پر مکمل اتفاق ہے کہ ملک کی قومی ترقی کے لیے سی پیک ناگزیر ہے۔ ہماری حکومت سی پیک کو بی آر آئی کے ایک اعلیٰ معیار کا مظہر منصوبہ بنانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ سی پیک پاکستان کے توانائی کے دیرینہ بحران سے نمٹنے اور بنیادی ڈھانچہ کی ترقی کے ذریعے رابطوں کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ پاکستان گوادر کی بندرگاہ اور خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی پر بھی تیزی سے پیش رفت کر رہا ہے، جس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کی کوئی بھی مقدار اس وقت تک کوئی معنی نہیں رکھتی، جب تک اس کے ثمرات معاشرے کے معاشی طور پسماندہ طبقے تک نہ پہنچ جائیں، اس لیے غربت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور پاکستانی عوام کو اپنی قسمت کا مالک بننے کے لیے بااختیار بنانا میرا وژن ہے، اسی تناظر میں سی پیک کے دوسرے مرحلہ کو روزگار کی تخلیق، صنعتی جدید کاری، معاش میں بہتری، دیہی علاقوں اور سماجی و اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ ان منصوبوں کو تقویت دینے کیلئے ہماری حکومت نے “احساس” پروگرام شروع کیا ہے، جو تخفیف غربت اور سماجی اٹھان کے لیے بڑے سماجی تحفظ کا نیٹ ورک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کی اسرائیل سے یاری اور مظلوم یمنیوں سےغداری عروج پر

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ پاکستان میں چینی عملے اور منصوبوں کی حفاظت و تحفظ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ پاکستان کے عوام اور ریاستی ادارے سی پیک کو پاک چین دوستی میں رکاوٹیں ڈالنے والوں سے تحفظ فراہم کرنے اور ہمارے مفادات کو نقصان پہنچانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ چین موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور فطرت کو اس کی اصلی خوبصورتی میں بحال کرنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم چین کے ساتھ ملکر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داری کے اصول کی بنیاد پر مستقبل میں پیش رفت کے منتظر ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان کا سرسبز و شاداب پاکستان اور چین کے صدر شی جن پنگ کا “خوشحال، صاف اور خوبصورت دنیا” کا وژن ایک جیسا ہے۔ پاکستان جنگلات کو وسعت دینے اور جنگلات کی بحالی کیلئے دنیا کی سب سے پرجوش کوششوں میں سے 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر ایک ارب درخت لگا چکا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل دور میں جدت، اختراع اور ٹیکنالوجی پائیدار اور مضبوط و تیز تر ترقی کی بنیادی گاڑی کے طور پر کام کرتی ہے، پاکستان چین کے ساتھ کوانٹم کمپیوٹنگ، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت، کلائوڈ اور بگ ڈیٹا میں دوطرفہ استفادہ پر مبنی تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے۔ شی جن پنگ کی جانب سے پیش کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہمارے دوطرفہ تعلقات کے سب سے زیادہ امید افزا اور یقین دہانی کرنے والے پہلوئوں میں سے ایک ہے۔ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت میں گرمجوشی ہمارے عوام کے درمیان محبت اور بھائی چارے کے جذبات کی آئینہ دار ہے۔ دونوں ممالک کے 40 سے زائد صوبے اور شہر جڑواں قرار دیئے گئے ہیں، یقین ہے کہ ہمارے لوگوں کے درمیان روابط مزید گہرے ہوں گے اور ہماری دوستی کی بہترین روایات ہماری آنے والی نسلوں تک منتقل ہوں گی۔ خوشی ہے کہ چینی عوام صدر شی جن پنگ اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قابل قیادت کی رہنمائی میں عظیم قومی تجدید کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے وہ اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی صورت میں چین کو ہمیشہ ایسا قابل اعتماد دوست ملے گا، جو نہ صرف امن اور خوشحالی کی لہروں بلکہ چیلنجوں کے بڑھتے ہوئے طوفانوں میں بھی اس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ وزیراعظم نے چین کی قیادت اور عوام کو شیر کے سال اور بہار کے تہوار کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ پاک چین دوستی کا مقدس شعلہ پائیدار چمک اور گرمجوشی کے ساتھ چمکتا رہے گا۔ پاک چین دوستی زندہ باد!

متعلقہ مضامین

Back to top button