پاکستان

ریاست مدینہ کے دعویدار متنازع نصاب تعلیم کے نام پر قوم کو انتشار کا شکار کر رہے ہیں، علامہ سبطین سبزواری

انہوں نے مزید کہا کہ متنازع نصاب کو واپس لیا جائے۔ مکتب اہل بیت کے تحفظات کو دور کیا جائے، ورنہ اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا

شیعیت نیوز: شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے یکساں نصاب کے نام پر متنازع مواد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجوزہ نصاب مسلکی کہا جا سکتا ہے، تمام مکاتب فکر کا متفقہ نہیں، تحفظات دور نہ کئے گئے تو احتجاج کریں گے۔ اس حوالے سے علامہ سید ساجد علی نقوی پالیسی کا اعلان کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یکساں نصاب کے نام پر مخصوص مسلکی سوچ کو قوم پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، مجوزہ نصاب آئین اور وحدت امت اسلامی کیخلاف ہے، ریاست مدینہ کے دعویدار متنازع نصاب تعلیم کے نام پر قوم کو انتشار کا شکار کر رہے ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ایک سازش کے تحت جنرل ضیاءالحق کے آمرانہ دور سے فرقہ وارانہ تفریق پیدا کی جا رہی ہے، تاکہ مکتب اہلبیت کے پیروکاروں کو دیوار سے لگایا جائے مگر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے دشمن کو ہمیشہ اپنے منہ کی کھانی پڑی۔

یہ بھی پڑھیں: سات برس بعد بھی شہدائے سانحہ شکارپور کے وارثان ریاست سے انصاف کیلئےسوالی ہیں ، علامہ مقصود ڈومکی

انہوں نے واضح کیا کہ "متنازع بنیاد اسلام بل” کے مسلط کرنے میں ناکامی کے بعد درود ابراہیمی میں تبدیلی اور اب متنازع نصاب تعلیم سے ثابت ہو گیا کہ موجودہ حکومت ضیاءالحق کی فرقہ وارانہ پالیسی سے بھی آگے نکل گئی ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ نصاب تعلیم میں سے اہلبیت اطہار کا تذکرہ نکال دیا گیا ہے۔ کربلا کا ذکرتک نہیں ہے اور واضح کیا کہ کسی ایسے نصاب تعلیم کو تسلیم نہیں کرتے جو ذکر اہل بیت سے خالی ہو۔ اہلبیت کے بغیر اسلام مکمل نہیں ہو سکتا تو نصاب کیسے مکمل ہو گا؟

انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس الشیعہ کی طرف سے واضح طور پر تحفظات سے آگاہ کر دیا گیا تھا، نصاب کمیٹیوں میں شیعہ ممبران نے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یکساں نصاب تعلیم کو متفقہ بنانے کی تجاویز دیں لیکن یقین دہانی کے باوجود عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شہید علامہ ضیاءالدین رضوی کی برسی پر کراچی میں اجتماع،متنازع نصاب کےخلاف شہید کی سیرت پر عمل کا عزم

انہوں نے مزید کہا کہ متنازع نصاب کو واپس لیا جائے۔ مکتب اہل بیت کے تحفظات کو دور کیا جائے، ورنہ اسے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ امید کرتے ہیں کہ حکومت مکتب اہل بیت کے نقطہ نظر کو نصاب میں شامل کرے گی، ورنہ قومی قیادت کے فیصلے پر احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button