یمن

ایرانی سفیر ایرلو کی بروقت وطن واپسی کو سعودی فوجی اتحاد نے سبوتاژ کیا، یمنی وزیر خارجہ

شیعیت نیوز: یمنی وزیر خارجہ ہشام شرف عبداللہ نے صنعاء میں ایرانی سفیر ایرلو کی وفات کے حوالے سے فارس نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ جارح سعودی فوجی اتحاد کی جانب سے اجازت نامے کے اجراء میں برتی جانے والی تاخیر ہی یمن کے لئے ایرانی سفیر حسن ایرلو کی شہادت کا باعث بنی ہے۔

ہشاف شرف عبداللہ نے اس حوالے سے تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و جارحیت کا شکار اور سخت ترین سرحدی محاصرے میں گرفتار یمنی عوام کے شانہ بشانہ مرحوم و مجاہد جناب حسن ایرلو کی موجودگی یمنی عوام کے لئے اتحاد و پائیداری کا باعث تھی۔

یمنی وزیر خارجہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شہید حسن ایرلو نے صنعاء و تہران کے درمیان موجود یکجہتی کو مزید مضبوط و مستحکم بنایا کہا کہ انہوں نے خطے و عالمی سطح کے کئی ایک پلیٹ فارموں پر ایران و یمن کے درمیان بہترین ہمآہنگی پیدا کر کے یمنی سفارت کاری کو ایک نیا رخ بخشا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریض ایرانی سفیر ایرلو کو علاج معالجے کے لئے یمن سے نکلنے کی اجازت نہ دینا ہی ان کے جسم میں کورونا کی شدت اور درحقیقت ان کی شہادت کا باعث بنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ لبنان کے پاس 2000 ڈرونز موجود ہیں

یمنی وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو کے آخر میں مریض ایرانی سفیر کی وطن واپسی کے حوالے سے جارح سعودی فوجی اتحاد کے سست تعاون پر اس فوجی اتحاد اور اس کے حامیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا اور تاکید کی کہ جارح قوتوں کے اس دعوے کے باوجود کہ جناب حسن ایرلو کسی زخم کے باعث دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ملک سے نکلنے نہ دینا انسانی حقوق کے خلاف ایک بہت سنگین جرم ہے جس کا ذمہ دار نہ صرف سعودی عرب و متحدہ عرب امارات بلکہ پورے کا پورا سعودی فوجی اتحاد ہے۔

ہشام شرف عبداللہ نے کہا کہ اس حوالے سے جارح سعودی فوجی اتحاد سے ضرور جواب طلب کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ کام نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کے خلاف سنگین جرم بلکہ منظور شدہ سفارتی پروٹوکولز کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button