مشرق وسطی

شام اور عراق میں ترک فوج کی مداخلت پسندانہ کارروائیاں جاری

شیعیت نیوز: ترک فوج نے بیرون ملک مداخلت پسندانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شام اور عراق میں ایک بار پھر پی کے کے، کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق ترک وزارت دفاع نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ترک فوج نے شمالی عراق میں "پنجہ صاعقہ” اور شمالی شام میں ’’چشمہ صلح‘‘ مداخلت پسندانہ کارروائیاں انجام دے کر پی کے کے، کے چھے اراکین کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی عراق میں پی کے کے، کے دو اور شمالی شام میں اس گروہ کے چار افراد مارے گئے۔ ترک وزارت دفاع کے دعوے کے مطابق پی کے کے، کے افراد شمالی شام میں ترک فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔

ترکی، پی کے کے، کو ایک دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے اور وہ شمالی عراق اور شمالی شام میں اس گروہ کے ارکان کو نشانہ بنانے کے لئے فوجی کارروائیاں کرتا رہتا ہے۔

ترکی کی یہ فوجی کارروائیاں ایسی حالت میں جاری ہیں کہ بغداد اور دمشق اور عراق و شام کے عوام ترکی کی اس فوجی مداخلت کے سخت خلاف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں پر گولی چلانا معمول کی بات ہے، بتسلیم

دوسری جانب شامی ڈپٹی وزیر خارجہ ایمن سوسان نے قازقستان کے دارالحکومت پہنچنے پر خبرنگاروں کے ساتھ گفتگو میں شامی بحران کے حل و فصل میں سستی کا ذمہ دار ترکی کو قرار دیا ہے۔

سترہویں بین الاقوامی آستانہ کانفرنس میں شرکت کے لئے نورسلطان پہنچنے والے شامی ڈپٹی وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکی نے روس کے ذریعے دیئے گئے اپنے وعدوں پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا۔

ایمن سوسان کا کہنا تھا کہ اگر رجب طیب اردوغان کی ترک حکومت روس کو دیئے گئے اپنے وعدوں پر کاربند رہتی تو اب تک ہم انتہائی مثبت نتائج تک پہنچ چکے ہوتے۔

عرب زبان کے روسی چینل روسیاالیوم کے مطابق انہوں نے تاکید کی کہ ترکی نے اپنے تمام وعدوں پر عملدرآمد نہیں کیا اگرچہ وہ شامی بحران کے حل و فصل میں دلچسپی رکھتا ہے۔

دوسری جانب شام کے لئے روس کے نمائندے الیگزنڈر لاؤرنٹوف کا کہنا تھا کہ شام کے شمالی علاقوں کی تازہ ترین صورتحال پر گفتگو کے لئے ماسکو نے انقرہ کے ساتھ متعدد مختصر ٹیلیفونک رابطے استوار کئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button