نائیجیریا کے صوبے سوکوتو میں دہشت گردانہ حملہ، 20 افراد مارے گئے

شیعیت نیوز: نائیجیریا کے شمال مغربی صوبے سوکوتو میں ایک بازار میں مسلح گروہوں کے حملے میں کم سے کم 20 لوگ مارے گئے۔ دوسری طرف روہنگیا مسلمان پناہ گزینوں سے متعلق بنگلہ دیش اور اقوام متحدہ کے درمیان معاہدہ ہوا ہے۔
رویٹرز کے مطابق نائیجیريا کے حکام نے سنیچر کی شام کو بتایا کہ صوبے سوکوتو میں ایک بازار پر دہشت گردانہ حملے اور کئی کاروں کو آگ لگائے جانے کے واقعے میں، کم سے کم 20 لوگ مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کے شمال مغربی علاقہ میں دسمبر سے اب تک دہشت گردانہ حملے اور اغواء کی وارداتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
سوکوتو میں پلیس معاملوں کے وزیر کے مشیر ادریس گوبیر نے سنیچر کے واقعے کے بارے میں کہا کہ موٹر سائیکل پر سوار دہشت گرد، اندھا دھند فائرنگ کر رہے تھے جس میں کئی لوگ مارے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس دہشت گردانہ حملے میں اب تک 20 لوگ مارے گئے اور 9 کاروں کو آگ لگائی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو سکیورٹی اہلکاروں نے صوبے زمفرہ میں 187 لوگوں کو مسلح گروہوں کے چنگل سے نجات دلائی۔ مسلح گروہوں نے ان لوگوں کا اغواء کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : شام کے صوبے حمص پر صیہونیوں کا میزائل حملہ، 6 فوجی زخمی
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بنگلہ دیش میں پناہ گزین روہنگیا مسلمانوں کو بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے کے معاملے میں اس ملک کی حکومت کے ساتھ معاہدہ ہونے کی خبر دی ہے۔
رویٹرز کے مطابق، اقوام متحدہ کے اس سینیئر عہدیدار نے جس کے نام کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، کہا کہ میانمار کی بر سر اقتدار پارٹی کے دور حکومت میں تقریبا 19 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
مذکورہ عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ لوگ خلیج بنگال میں واقع ’بھاسن چر‘جزیرہ میں رہ رہے ہیں جو آئے دن خطرناک طوفان اور سیلاب کی زد پر رہتا ہے اور یہ لوگ آنگ سان سوچی کے دور اقتدار میں میانمار میں قتل عام کی وجہہ سے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے کمیشن نے سنیچر کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس معاہدے کے تحت تعلیم، ٹریننگ اور صحت سے مربوط بنیادی ضرورتیں مہیا کرائی جائینگی جس سے پناہ گزین، مذکورہ جزیرہ میں بہتر زندگی گزارنے اور میانمار میں پائیدار واپسی کے لئے تیار ہو سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق، اس وقت قریب دس لاکھ روہنگیا مسلمان پناہ گزین بنگلہ دیش میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔