اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

شہدا کا خون وطن عزیز کی سرحدوں کی تشکیل کا ذریعہ ثابت ہوگا، حماس

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہدا شہدا کا خون وطن عزیز کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کی سرحدوں کے تعین کا ذریعہ ثابت ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق حماس کےترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں جنوبی نابلس میں بیتا کے مقام پر اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والے شادی سلیم کی شہادت پر ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی قوم کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ شہدا کا پاک خون وطن کی آزادی اور اس کی سرحدوں کا نقشہ تیار کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے ہماری قوم عشروں سے قربانیاں دیتی چلی آ رہی ہے۔ ہم وطن کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

حماس کے ترجمان نے کہا کہ بیتا کے مقام پر فلسطینیوں نے قابض دشمن کے خلاف ہمیشہ زندہ رہنے والا انقلابی معرکہ انجام دیا ہے۔ شہدا وطن کی آزادی اور حق واپسی کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر راہ ہموار کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : تکفیری مائنڈ سیٹ کایوم تکمیل دین پر رسول اکرم ؐ کے اعلان غدیر خم کے بائیکاٹ کا اعلان، مقتدر ادارے فرقہ واریت پر خاموش

دوسری جانب فلسطین کی سینیر خاتون سماجی رہ نما فادیہ البرغوثی نے فلسطینی اتھارٹی کی ذرائع ابلاغ کو دبانے اور آزاد اظہار رائے کو کچلنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی طاقت کے ذریعے آزاد اظہار رائے کو دبا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں فادیہ البرغوثی نے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٓٹی ادارے کی طرف سے’جی میڈیا‘ کے دفتر پر چھاپے اور دفتر کو سیل کرنے کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جی میڈیا پر عباس ملیشیا کی طرف سے پابندی فلسطینی ابلاغی اداروں کا گلا گھونٹنے کی اتھارٹی کی انتقامی کارروائیوں کا تسلسل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم اس وقت جس طرح کے حالات سے گذر رہی ہے اس میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے تعاون کی ضرورت ہے مگر فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ تعاون اور اپنے عوام کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

فادیہ البرغوثی کا کہنا تھا کہ ’جی میڈیا‘ ادارے پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے پابندی فلسطینی قوم کی آزادی اظہار رائے کے حق کی توہین اور فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت اداروں کی آمرانہ روش کی عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی میڈیا ایک غیر جانب دار ابلاغی ادارہ ہے جس پر پابندی کا کوئی جواز نہیں۔ وہ حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسے دیوار سے لگانے کی آمرانہ روش اختیار کی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button