اہم ترین خبریںدنیا

لیکوڈ پارٹی کے نصف ارکان بھی نیتن یاھو کا ساتھ چھوڑ گئے

شیعیت نیوز : اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق صیہونی ریاست کی سب سے بڑی سیاسی جماعت لیکوڈ پارٹی کے نصف سے زائد ارکان طویل رفاقت کے بعد وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف ہوگئے ہیں اور وہ نیتن یاھو کی جگہ کسی دوسرے رہنما کو وزارت عظمیٰ کا امیدار بنانے کے حامی ہیں۔

اسرائیلی فوجی ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاھو کی اپنی پارٹی کے ارکان ان کے خلاف ہوگئے ہیں جس کے بعد دوسری سیاسی جماعتوں کے لیے حکومت سازی کے لیے پیش رفت مزید آسان ہوگئی ہے۔

ریڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیکوڈ پارٹی کا ایک گروپ حکومت کی تبدیلی کی کوششوں کو ناکام بنانا اور نفتالی بینٹ کی قیادت میں دائیں بازو کی جماعت فیوچر پارٹی کے مخلوط حکومت کے قیام کی کوششوں کو ناکام بنانا ہے۔

ریڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے موجودہ سربراہ اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو  ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہونے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کی پٹی انہیں ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کے عہدے پر بٹھانے کے لیے تیار نہیں اور پارٹی کے بیشتر ارکان  ان کا ساتھ چھوڑ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ میں ناکارہ بم پھٹنے سے دو فلسطینی شہید

دوسری جانب نیتن یاہو کابینہ کی تشکیل میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور یائیر لاپید کی قیادت میں دوسرے اتحاد نے کابینہ کی تشکیل کیلئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی تشکیل کیلئے نیتن یاہو کے پاس کل رات تک کا وقت تھا تاہم وہ کابینہ تشکیل دینے میں ناکام رہے جس کے بعد صیہونی ذرائع ابلاغ نے کہا کہ یش عتید پارٹی کے صدر یائیر لاپید نے کابینہ کی تشکیل کیلئے عربی مشترک لسٹ کے شامل ہونے سے موافقت کی جس کے بعد انھیں کابینہ کی تشکیل کیلئے اکثریت حاصل ہو گئی ہے اور وہ عنقریب اسرائیل کے صدر کو اپنی کابینہ کی تشکیل سے آگاہ کریں گے۔

صیہونی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد نیتن یاہو کے 12 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہو جائیگا۔

ان دنوں صیہونی حکومت کی حالت صحیح نہیں ہے اور مقبوضہ فلسطین میں سکیورٹی سے متعلق متعدد واقعات اور ساتھ ہی اسرائیل کے شدید سیاسی بحران نے اسرائیلیوں کے لئے حالات مزید پیچیدہ کر دیئے ہیں۔

صیہونی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو جو گزشتہ چار انتخابات میں مسلسل کامیاب رہے ہیں، اب کابینہ کی تشکیل نہ کر پانے کی وجہ سے ان افراد کے سامنے ٹک نہیں پا رہے ہیں جو انہیں وزیراعظم کی حیثیت سے دیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button